امریکا نے افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ کابل ایئرپورٹ نہ جائیں۔
سفارتخانے نے کہا ہے کہ کابل ایئر پورٹ کے داخلی دروازوں پرامریکیوں کو سیکیورٹی خطرات درپیش ہوسکتے ہیں۔ امریکی شہری کابل ایئر پورٹ کی طرف سفر کرنے سے گریز کریں۔
امریکی وزیر دفاع کے مطابق امریکیوں کو ایئرپورٹ جاتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور امریکیوں پر طالبان کے تشدد کی رپورٹس علم میں ہیں۔
ترجمان امریکی پینٹا گون نے کہا ہےکہ افغانستان سے 2ہزار500 امریکی شہریوں کو نکالا جا چکاہے۔ کابل ایئر پورٹ میں مغربی ممالک کےہزاروں فوجی بھی موجود ہیں۔ مغربی ممالک کے فوجیوں کا تحفظ بھی کررہے ہیں۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں کونکالنے کیلئے فوجیوں کوکابل ایئر پورٹ سے باہرجانا پڑ سکتا ہے۔
جوبائیڈن نے افغانستان میں موجود امریکی شہریوں کی تعداد سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں موجود امریکی شہریوں کی تعداد جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً 6 ہزار امریکی فوجی اس وقت افغانستان میں موجود ہیں تاہم حتمی اعدادوشمار کا علم نہیں ہے۔
صدر جوبائیڈن نے کہا کہ 13 ہزار سے زائد افراد کو افغانستان سے نکال چکے ہیں جن میں 204 امریکی صحافی بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر نے بتایا کہ کابل ایئرپورٹ کے نزدیک کسی بھی ممکنہ دہشت گرد حملے پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور طالبان سے مسلسل رابطہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی اور اتحادی ممالک کے شہریوں کو افغانستان سے لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔