افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر قائم رہنا چاہیے،قومی سلامتی کمیٹی


وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں افغانستان کی صورت حال اور اس کے پاکستان پر اثرات پربریفنگ دی گئی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ افغان مسئلے کا کبھی کوئی فوجی حل نہیں تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان میں جاری تنازعات سے متاثر رہا ہے،پاکستان افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کے لیے پرعزم ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے کہا کہ عالمی برادری کو4 دہائیوں سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہیے،امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کا بہترین وقت تھا۔

غیر ملکی فوج کی طویل عرصے تک موجودگی سے کوئی مختلف نتیجہ برآمد نہیں ہوتا،عالمی برادری خطے کی طویل مدتی امن سلامتی اور ترقی کے لیے مل کر کام کرے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان عالمی برادری اور افغان حکام سے مل کر سیاسی تصفیے کے لیے کام جاری رکھے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر قائم رہنا چاہیے۔

اجلاس کے شرکا نے کہا کہ افغانستان کے تنازع کا کبھی بھی فوجی حل نہیں تھا۔ امریکا اور نیٹو ممالک کی موجودگی مذاکرات سے تنازع ختم کرنے کا مثالی وقت تھا۔

امریکی فوج کا انخلا کا فیصلہ منطقی ہے۔عالمی برادری خطے میں امن وسلامتی اور ترقی کیلئے مل کر کام کرے، افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر سختی سے کاربند ہیں۔

وزیراعظم نے پاکستانی سفارت خانے اور ریاستی مشینری کی جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ افغانستان چھوڑنے والے سفارت کاروں ،صحافیوں اور عالمی اداروں کے عملے کوسہولیات فراہم کی جائیں۔

اجلاس میں وفاقی وزرا،مسلح افواج کے سربراہان سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں ذہنی غلامی کی زنجیریں توڑ دی گئیں، وزیر اعظم

اجلاس کے بعد وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ  قومی سلامتی کمیٹی کےاجلاس میں بڑی تفصیلی بحث ہوئی، اہم فیصلے کر لیے۔

 

 


متعلقہ خبریں