اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان کے صورتحال لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان یا دیگر رہنماؤں نے مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تمام گروپوں کو نمائندگی ملنی چاہیے۔
کابل: علی احمد جلالی عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے
ہم نیوز کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کامؤقف واضح ہے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔ انہوں ںے کہا کہ دنیا نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ افغان عوام امن اوراستحکام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ اس وقت افغانستان کی قیادت آزمائش میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ مسئلہ گفت و شنید سے حل ہو۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان نے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے۔ ناہوں نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک بھی کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کرے، الجھانے کی کوشش نہ کرے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج شام برطانوی وزیر خارجہ سے بھی بات چیت ہو گی اور افغان رہنماؤں کا اہم وفد بھی آج پاکستان پہنچ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واضح کرچکے ہیں کہ افغانستان میں ہماراکوئی فیورٹ نہیں ہے۔
افغانستان: طالبان دارالحکومت کابل پہنچ گئے، عام معافی کا اعلان
مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہا کہ کابل میں پاکستانی سفارتخانہ فعال ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ پر موجود ہمارے طیارے خیریت سے پرواز کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
انہوں ںے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کا فیصلہ ہم نے نہیں، افغانوں نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ترقی و خوشحالی ہمارا ایجنڈا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خیر سگالی کا وقت ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے لاکھوں افغانوں کو جگہ دی اور عزت و احترام کے ساتھ پیش آئے۔ انہوں ںے واضح کیا کہ ہم چند لوگوں پرتوجہ نہیں دے رہے ہیں بلکہ ہم افغان عوام کی بہتری چاہتے ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ابھی تک مزید افغان مہاجرین پاکستان نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں غیر ملکی دستے صرف کابل ایئرپورٹی کی سیکیورٹی کے لیے آئے ہیں۔
کابل: امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز پر بھی طالبان قابض
وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان کے پڑوسی ہیں اور ان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان قیادت بڑے پن کا مظاہرہ کرے اور مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالے۔