موسمیاتی تبدیلیوں کی داستان 50 لاکھ سال پرانی چٹان میں محفوظ


قازقستان میں جھیلوں اور قدرتی آثار پرمشتمل سیاحتی مقام پر ایک چٹان دریافت کی گئی ہے، جس سے 50 لاکھ سال کا موسمیاتی احوال معلوم کیا جاسکتا ہے۔

بین الاقوامی ماہرین نے اسے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ماضی سے مستقبل کے رازوں کو جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔

سوئزرلینڈ کی لیوزین یونیورسٹی کے شارلوٹ پروڈ ہوم نے دعوی کیا ہے کہ چارین گھاٹی کے مقام پر 80 میٹر طویل پتھریلا سلسلہ ہے، جہاں کلائمٹ چینج کا پانچ کروڑ سالہ ریکارڈ موجود ہے۔ ٹیم نے اسے نایاب جگہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زمین پر ایسے آثار کم ہی ملتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:موسمیاتی تبدیلی سے ایک تہائی عالمی خوراک کو خطرہ لاحق

پہاڑ پر موجود دھول اور مٹی کی پرتیں یوریشین براعظم پرآب و ہوا کے بڑے نظاموں کے درمیان تعلقات، کے قابل اعتبار ثبوت ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے پچاس لاکھ سالوں کے دوران، یوریشیا کی زمینی سطحیں سمندر اور فضا کی موسمیاتی تبدیلیوں پر زیادہ گہرے طریقے سے اثر انداز ہوئی ہیں۔

ریسرچر شارلوٹ کا ریسرچ کے مطابق 80 میٹر طویل زمینی ٹکڑے پر پلائیوسین اور پلائسٹوسین دور کی کہانیاں درج ہیں، پلائیوسین کا دور26 لاکھ سال پرانا ہے اوراسی زمانے میں انسانی سرگرمیاں موسم پراثرانداز ہوئی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس تحقیق سے ہم زمین پر آب و ہوا کی تبدیلی کا مستقبل بھی جان سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:زمین میں 4 دہائیوں کے دوران ہونے والی تبدیلیاں

پہلی مرتبہ موسمیاتی تبدیلیوں میں وسط ایشیا کا آب و ہوا میں اہم کردارسامنے آیا ہے۔ اس سے قبل سائنسدان سمندری تحقیق سے ہی اس عمل کو سمجھ رہے تھے۔

قازقستان کا یہ علاقہ اب مزید اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ تحقیق سے قدیم موسمیاتی پس منظر کی نقشہ سازی کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ یہی وجہ ہے کہ اس تحقیق کو دیگر ماہرین نے بھی سراہا ہے۔


متعلقہ خبریں