ڈنمارک کے ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی نے 2012 سے 2014 کے درمیان جرمن چانسلر انجیلا مرکل سمیت یورپی سیاستدانوں کی جاسوسی کے لیے امریکہ کو مدد فراہم کی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے براڈکاسٹر ڈنمارک ریڈیو کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈنمارک ڈیفنس انٹیلی جنس سروس (ایف ای) نے امریکی قومی سلامتی ایجنسی (این ایس اے) کے ساتھ مل کر یورپی سیاستدانوں سے متعلق معلومات جمع کرنے کے لیے مدد فراہم کی۔
میڈیا رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور جرمن صدر فرینک والٹر سمیت متعدد یورپی رہنماؤں کی جاسوسی کروائی تھی، اس کام کے لیے امریکی خفیہ ایجنسی (این ایس اے) نے ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کو استعمال کیا اور معلومت حاصل کیں۔
ڈینش میڈیا کے مطابق ایف ای نے جرمنی ، فرانس ، سویڈن اور ناروے کے دیگر عہدیداروں سے متعلق مبینہ طور پر انٹیلیجنس اکٹھا کیا اور امریکی خفیہ ادارے کے حوالے کردیا۔
یورپی سیاستدانوں پر جاسوسی کرنے کے اسی طرح کے الزامات 2013 میں بھی سامنے آئے تھے۔
دوسری جانب ترجمان جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ انجیلا مرکل کو جاسوسی کے انکشافات سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے تاہم انہیں یا صدر کو اس حوالے سے کچھ نہیں معلوم ہے۔ تاہم امریکی اور ڈنمارک کی خفیہ ایجنسیز کی جانب سے رپورٹ سے متعلق کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
میڈیا روپڑٹس کے مطابق 2015 میں ڈنمارک کی حکومت کو علم تھا کہ ان کی خفیہ ایجنسی جاسوسی میں ملوث ہے جب کہ رپورٹ میں اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں کہ امریکا نے ڈنمارک کی خفیہ ایجنسی کے زریعے ناروے، فرانس، سویڈن، جرمنی اور نیدرلینڈ کے سیاست دانوں کی جاسوسی کروائی تھی جس پر ڈنمارک کی حکومت نے گزشتہ سال 2020 میں خفیہ ایجنسی کی قیادت کو برطرف کردیا تھا۔
الزامات کے جواب میں وائٹ ہاؤس نے انکار نہیں کیا تاہم ترجمان کا کہنا تھا مرکل کے فون کو اس وقت ریکارڈ نہیں کیا جا رہا تھا اور نہ آئندہ ایسا ہوگا۔