میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی فروری میں ہونی والی فوجی بغاوت کے بعد پہلی بار عدالت میں پیش ہوئیں۔
میانمار کی فوج نے اس سال فروری میں سابق رہنما آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔
آنگ سانگ سوچی کی دارالحکومت نیپائڈاو کی عدالت میں پیشی کے بعد سماعت فوری طور پر ملتوی کردی گئی۔
میانمار کی سابق رہنما کو ریاستی راز سے متعلق قانون کی خلاف ورزی سمیت متعدد الزامات کا سامنا ہے۔
سماعت سے پہلے سوچی کو پہلی بار اپنے وکیلوں سے ذاتی طور ملاقات کرنے کی اجازت دی گئی۔
مزید پڑھیں: آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
میانمار کی فوج نے سوچی کی نیشنل لیگ برائے ڈیموکریسی پارٹی پر الزام لگایا ہے کہ اس نے گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم آزادانہ انتخابات کے مانیٹرز کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات بڑے پیمانے پر آزادانہ اور منصفانہ تھے اور سوچی کے خلاف لگائے جانے والے الزامات محض سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے لگائے گئے ہیں۔
سیاسی قیدیوں کے لیے معاونت فراہم کرنے والی تنظیم (اے اے پی پی) کے مطابق میانمار کی فوج نے فروری کی بغاوت کے بعد سے جمہوریت کے حامی مظاہرین پر بے دردی کے ساتھ کریک ڈاؤن کیا ہے، جس کے نتیجے میں 800 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ 4،000 سے زائد کو حراست میں لیا گیا ہے۔