اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں قتل ہونے والی چار خواتین کے واقعے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان یک زبان ہوگئے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کردیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس رکن اسمبلی زاہد درانی نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں چار خواتین کو شہید کردیا گیا لیکن اتنے بڑے واقعے کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔
بحث کے دوران راجا پرویز اشرف، محسن داوڑ، مرتضی جاوید عباسی میر منور تالپور، ڈاکٹر شہناز بلوچ اور علی محمد خان کی جانب سے خواتین کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔ اسپیکر نے حقائق جاننے اور سفارشات مرتب کرنے کے لیے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا قتل،6ملزمان گرفتار
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ اس ایوان میں خواتین کے قتل کے معاملے پر پورا ایوان ایک پیج پر ہے لیکن بھارتی میڈیا میں بری خبر یہ چل رہی ہے کہ اس ایوان کے جے یو آئی ف کے رکن نے 13 سالہ لڑکی سے شادی کی ہے جن کی اپنی عمر 65 سال ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومتی رکن سیف الرحمن نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو چار بائی چار کے کمرے میں رکھا گیا ہے اور اس کے کمرے میں سانپ چھوڑ دیا گیا۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: دہشت گردوں کی فائرنگ، چار خواتین جاں بحق
سیف الرحمن کی تقریر کے دوران رکن عاصمہ حدید نے سندھ میں ڈاکو راج ختم کرو کا بینر لہرادیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سندھ کے اپوزیشن لیڈر کی بات کی جاتی ہے اس ایوان کے اپوزیشن لیڈر کہاں ہیں؟ اور خورشید شاہ کہاں ہیں؟
فواد چوہدری کی تقریر پر جے یو آئی ف سمیت اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کردیا،اور اس دوران آغا رفیع اللہ نے کورم کی نشاندھی کردی،گنتی پر کورم پورا نہ ہونے کے باعث اسپیکر نے اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا۔