ڈینیئل پرل قتل کیس: احمد عمر شیخ کی فوری رہائی ممکن نہیں


کراچی: امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں سزا پانے والے احمد عمر شیخ کی فوری رہائی ممکن نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں احمد عمر شیخ کو رہا نہیں کیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ نے 28 ستمبر کو اگلی پیشی تک احمد عمر شیخ کو رہا کرنے سے روک دیا تھا۔ سپریم کورٹ میں  احمد عمر شیخ کی  بریت کے خلاف  سندھ حکومت کی اپیل زیر سماعت ہے۔

سپریم کورٹ میں موسم سرما کی چھٹیوں تک 3 فروری تک سماعت ممکن نہیں ہے۔ احمد عمر شیخ کو سندھ  ہائی کورٹ  نے رواں سال اپریل میں قتل کیس میں بری کیا تھا
بریت کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اس دوران سندھ حکومت  تین دفعہ ایم پی او کے تحت احمد عمر شیخ کو جیل میں رکھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے 24 دسمبر کو احمد عمر شیخ اور دیگر تین کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈینیئل پرل قتل کیس میں سندھ حکومت کی استدعا مسترد

سندھ ہائیکورٹ نے  ڈینیل پرل قتل کیس میں نامزد ملزمان کی نظربندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔ عدالت نے احمد عمر شیخ سمیت4 ملزمان کو فوری طورپر جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ احمد عمر شیخ سمیت تمام ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے۔ ملزمان بغیر کسی جرم کے 18 سال سے جیل میں ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کو جب عدالت طلب کرے گی تو پیش ہوں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے 2 اپریل 2020 کو امریکی صحافی کے قتل میں نامزد تین ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا اور ایک ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کیا تھا۔

قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی، جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

حکومت سندھ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے صوبائی حکومت کی درخواست مسترد کر دی تھی تاہم ملزم عمر شیخ کی رہائی روک دی گئی تھی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے رہائی روکنے سے متعلق اپنے حکم نامے میں مزید توسیع سے انکار کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں