این ڈی ایم اے کراچی کے نالوں کے اطراف سے تجاوزات فوری ختم کرائے، چیف جسٹس

سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، چیف جسٹس

کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے این ڈی ایم اے کو حکم دیا کہ وہ کراچی میں موجود نالوں کے اطراف سے تجاوزات فوری ختم کرائے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں حاجی کیمو گوٹھ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے نہ صرف کراچی کے تین نالوں کو صاف کیا بلکہ کچھ بند نالوں کو بھی صاف کیا۔ کراچی میں 38 بڑے نالے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ این ڈی ایم اے سے سارے نالے کیوں صاف نہیں کرائے جاتے؟ صوبائی حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے اور حکومت کی ناکامی کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے۔

انہوں نے کمشنر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہیلی کاپٹر اور بڑی گاڑیوں پر بیٹھ کر دیکھنے جائیں گے۔ کراچی میں بارش ہونے والی تھی لیکن کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔

کمشنر کراچی نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم تجاوزات ہٹانے جاتے ہیں تو لوگ مارتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پورا کراچی اب گو ٹھ بن گیا ہے، کراچی میں گٹر کا پانی بھرا ہوا ہے اور لوگ پتھر ڈال کر چل رہے ہیں۔ کراچی کی ہر گلی مچھر اور مکھیوں سے بھری ہوئی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مؤقف اختیار کیا کہ کراچی میں 2 ماہ میں تجاوزات کا خاتمہ کر دیں گے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنے سال ہو گئے حکومت کرتے ؟ پچھلے 20 سال میں کراچی میں کچھ نہیں کیا گیا۔ سندھ حکومت کام کر رہی ہے نہ ہی ضلعی حکومت۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور کراچی سے کشمور تک کی صورتحال بدتر ہے۔ کراچی میں روڈ نہیں، بجلی نہیں، پانی نہیں، لوگ بیچارے مجبور ہو گئے ہیں اور نالوں پر بیٹھ کر گھر بنا رہے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہاں پر مافیا بیٹھے ہیں جن کا مقصد صرف کمائی ہے بس اور آپ کو پتا بھی نہیں کس کی جائیداد کس کے نام سے رجسٹرڈ ہوگئی ہے؟ جتنے منصوبے سندھ میں شروع کیے سب ضائع ہو گئے اور کراچی، سکھر، حیدرآباد، لاڑکانہ، دادو سمیت سندھ کے کسی ضلع میں کام نہیں ہوا۔


متعلقہ خبریں