ٹی ٹی پی سربراہ نورولی محسود پر بین الاقوامی پابندیاں عائد


واشنگٹن: قوام متحدہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ نورولی محسود پرپابندیاں عائد کردی ہیں۔

نورولی محسود پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ان کے اثاثے بھی منجمند کر دیئے گئے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ کا نام اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ پر پابندیاں القاعدہ سے تعلق پر کی بنیاد پر لگائی گئی ہیں۔ نورولی محسود کی سربراہی میں ٹی ٹی پی نے پاکستان میں کئی دہشت گرد حملے کیے۔

اس سے قبل امریکہ نے 11 ستمبر 2001 کی اٹھارویں برسی کے موقع پر گزشتہ سال نور ولی کو عالمی سطح پر دہشتگرد قرار دیا تھا۔

نور ولی محسود کو جون 2018 میں تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ تعینات کیا گیا تھا۔ مفتی نور ولی سابق امیر بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی ہیں اور ماضی میں تحریک کی اہم ذمہ داریاں سنبھالتے آ رہے ہیں۔

انہوں نے طالبان کی تاریخ پر ایک کتاب بھی تحریرکی تھی جس میں کئی اہم انکشافات کیے۔ 2014 میں امریکی ڈرون نے جنوبی وزیرستان کے علاقے سروکئی میں نور ولی محسود کے ایک ٹھکانے کو بھی نشانہ بنایا تھا تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ  نے ‘انقلاب محسود، ساؤتھ وزیرستان – فرنگی راج سے امریکی سامراج تک’ نامی ایک تفصیلی کتاب لکھی ہے۔

نور ولی محسود جنوبی وزیرستان کے علاقے تیارزہ میں پیدا ہوئے اور وہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور کراچی کے مختلف مدارس میں زیر تعلیم رہ چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں