پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست مسترد

مولانا کے دھرنے اور احتجاج کیخلاف درخواست قبل از وقت ہے، عدالت

فائل فوٹو


اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے 7 صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کے اختیارات عدالت کا دائرہ اختیار نہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین مکمل طورپرانتظامیہ کااختیارہے۔ عدالت کی اس معاملےمیں مداخلت آئینی توازن میں بگاڑپیداکرسکتی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کو کوئی شک نہیں کہ انتظامیہ عوام کی مشکلات سے آگاہ ہے۔ ہمیں اپنےمنتخب نمائندوں اوران کی نیت پرشک نہیں کرناچاہیے۔

خیال رہے کہ 26 جون کو وفاقی حکومت نے  پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے کا بڑا اضافہ کر دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 25 روپے اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 100 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

حکومت نے ڈیزل کی قیمت میں 21 اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 31 روپے سے زائد کا اضافہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ  ہائی اسپیڈ ڈیزل 101 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 59 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

سستا پیٹرول کہاں گیا؟

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ  یکم جون سے پیٹرول کی نئی قیمت76.52 روپے کا اطلاق ہوا تو ایک روز بعد ہی ملک کے بیشتر بڑے شہروں میں فلنگ اسٹیشنز پر فروخت بند کردی گئی تھی۔

بعد ازاں  اوگرا کی جانب سے ذمہ دار کمپنیوں کو نوٹسز اور جرمانے کیے گئے مگر پٹرول بحران کم نہیں ہوا تھا۔

اوگرا کی جانب سے دعوی کیا گیا تھا کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی خاطر خواہ ذخائر موجود ہیں۔

ترجمان اوگرا کا کہنا تھا کہ وزارت توانائی اور اوگرا ریٹل آؤٹ لیٹس تک سپلائی یقینی بنا رہے ہیں۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو مصنوعات کی درآمد یقینی بنانے کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ بھی ذخیرہ اندوزی کی شکایات پر فوری کارروائیاں کر رہی ہیں۔

 


متعلقہ خبریں