صوبے مجھ سے پوچھتے تو کبھی ایسا لاک ڈاؤن نہ ہونے دیتا، وزیراعظم



اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے یورپ کو دیکھتے دیکھتے پاکستان میں لاک ڈاوَن کردیا گیا، صوبے مجھ سے پوچھتے تو کبھی ایسا لاک ڈاؤن نہ ہونے دیتا۔

احساس پروگرام سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کرتے ہوئے سوچنا چاہیے تھا کہ اس کا غریب لوگوں پر کیا اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین اور یورپ کو دیکھ کر سب نے کہا وبا پھیل گئی ہے اور ہم نے سخت لاک ڈاؤن کردیا، مجھ پر بڑی تنقید ہوئی لیکن شکر ہے میری بات سن لی گئی، میں نے دباؤ کا سامنا کرکے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاوَن کے باعث سروس سیکٹر تباہ ہوگیا ہے، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز بالکل بند ہو کر رہ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے پہلے ہم نے سڑکوں پر سونے والے غریب مزدوروں کیلیے پناہ گاہ اور لنگر کا اہتمام کیا۔

عمران خان اٹھارویں ترمیم، این ایف سی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں، بلاول

انہوں نے کہا کہ ہم پناہ گاہوں میں مزید اضافہ کریں گے اور ملک کو اس سطح تک لے کر جائیں گے جس میں غریب طبقے کے لیےرحم اور احساس ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ موجودہ حالات میں کاروبار بھی کھلا رہے اور لوگوں کو احساس بھی دلائیں کہ ایس او پیز کے مطابق کام کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا اگلا مہینہ مشکل ہے جس میں اسمارٹ لاک ڈاؤن ہوگا، اب سب سے بڑا یہ کام کرنا ہے جن لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے جن میں معمر اور بیمار افراد شامل ہیں مثلا زیابطیس، بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں والے افراد، ان کے لیے لاک ڈاؤن کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سے اگلے ماہ میں اہم کام یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے اثرات سے غریب طبقے کو اور ان لوگوں کو بچالیں جنہیں کورونا سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

 


متعلقہ خبریں