کورونا وائرس: کیا کریں، کیا نہیں؟


جس طرح دنیا بھر میں صحت کے ادارے کورونا وائرس کے پھیلائو کی روک تھام کیلئے کوشاں ہیں ویسے ہی عوام کو معاشرتی دوری پر عمل کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔

تعلیمی ادارے، دفاتر اور بہت سےریستوران بند کر دیئے گئے ہیں ہیاں تک کہ کھیلوں کے پروگرام ، محافل موسیقی اور تہوار بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ صحت عامہ کے ماہرینکے مطابق ہر شخص کی معاشرتی دوری سے وابستگی نئے کورونا وائرس کو ختم کرنے اور اس کے نتیجے میں زندگیوں کو بچانے کے لئے نہایت اہم ہے۔

معاشرتی دوری کا آسان مطلب دوسروں کے ساتھ قریبی رابطے سے اورجہاں ذیادہ لوگوں کا جمع ہونا متوقع ہے وہاں بڑے پیمانے پر اجتماعات یا اجلاس میں شرکت سے گریز کرنا ہے۔ اگر کسی مجبوری کے باعث باہر جانا پڑے تو اپنے اور دوسروں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ برقرار رکھیں۔

سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہمعاشرتی دوری اس لئے موئثر ہے کیونکہ کورونا وائرس سے متاثر ایک شخص اوسطاً 3 سے 4 مزید افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس تعداد میں جتنا اضافہ ہوتا ہے، وایئرس اتنی تیزی سے پھیلتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا کا دوسرا مریض جان کی بازی ہار گیا

سیلف قوارنٹائن اور خود کو تنہائی میں رکھنا دراصل معاشرتی دوری کی دو مخصوص اقسام ہیں۔ سیلف قوارنٹائن یا خود کو الگ تھلگ رکھنے کا مطلب ہے کہ جب ایک انسان کی صحت ٹھیک ہو مگر وہ خود کو اس وجہ سے لوگوں سے الگ کر دیں کہ کہیں نہ کہیں اس بیماری کا امکان موجود ہے۔ خود کو تنہائی میں رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان میں بیماری کی علامات موجود ہوں اور وہ دوسروں کو اس سے محفوظ رکھنا چاہے۔ کورونا وائرس کا پتہ لگانے کے لئے یہ دونوں صورتحال 14 دن تک رہتی ہیں۔ معاشرتی دوری بھی انہی صورتوں جیسی دکھتی ہے مگر اس کا کوئی مقرر وقت نہیں ہے۔

معاشرتی دوری پر عمل کرنے کی یہ چند مثالیں ہیں:

اگر آپ گھر سے دفتر کا کام کر سکتے ہیں تو ایسا ضرور کریں۔ مشترکہ عوامی مقامات پر اکھٹے نہ ہوں۔ جتنا ہو سکے کسی بھی قسم کے غیر ضروری سفر سے گریز کریں خاص طور پر اگر آپ میں بیماری کی علامات ہوں۔

مزید جانیں: وزیر ریلوے نے 6 سے 8 ٹرینیں بند کرنے کا عندیہ دے دیا

اگر کھانا گھر پر منگوانا ہے تو ریستوران کو کھانا دروازے پر ہی چھوڑ جانے کی ہدایات دیں۔ راشن خریدنے کے لئے ایسے وقت پر جائیں جب رش کم ہو اور اپنے اور دوسرے لوگوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ برقرار رکھیں۔ اگر بچوں کا اسکول بند ہوگیا ہے توانہیں ڈے کیئریا کسی اور گروپ کی سرگرمیوں میں نہ بھیجیں بلکہ گھر پر ہی مختلف قسم کے کھیل کود سے اُنہیں مصروف رکھیں۔ جسمانی ورزش کے لئے جم جانے کے بجائے گھر پر ہی ورزش کریں یا پھر اپنے پالتو جانوروں کو سیر کے لئے لے جائیں۔

تعلیمی اداروں کو فاصلاتی تعلیم یا انٹرنیٹ کے زرائع کو استعمال کرنا چاہئیے۔ دفاتر کو اول تو گھر سے کام کرنے کی اجازت دینی چاہیئے  تاہم اگر ایسا ممکن نہیں تو دفاتر میں موجود لوگوں کو مزید فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت دیں، کام کے اوقات میں لچک پیدا کریں اور جتنا ہو سکے سماجی روابط کو کم کریں۔

اس صورتحال میں اپنی کمیونٹی سے جڑے رہنے اور کمزور افراد کی مدد کرنے کے بہت سارے طریقے ہیں جس میں اپنے دوستوں اور پیاروں کے ساتھ ویڈیواور فون چیٹ کرنا شامل ہے۔ ایک دوسرے کو کورونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر بتانا اور پڑوسیوں کی ضروریات سے آگاہ رہنے سے آپس میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھایا جاسکتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں