آئی جی سندھ کے معاملے پر گورنر سے مشاورت کرنا ممکن نہیں، مراد علی شاہ


وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں نئے  پولیس انسپکٹر جنرل (آئی جی) کی تعیناتی سے متعلق گورنر سے مشاورت کرنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے۔

سندھ کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو کہا ہے کہ ایک تنازعہ پیدا ہوگیا ہے، اس میں گورنر کو نہیں  دھکیلنا  چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق کو پانچ نام دیے ہیں، جس نام پر رضامند ہوگئے تھے اسی کو تعینات کیا جائے۔ نئے آئی جی کے متعلق وفاق نے پہلے تین اور بعد میں دو اور نام مانگے جو دے دیے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی سندھ کلیم امام کو مفت مشورہ دیتا ہوں وہ متنازعہ بننے کے بجائے چھٹی پر چلے جائیں ان کا آگے کیریئر ہے اور وہ سینیئر افسر ہیں۔ ان کے اس عمل سے انکا کیریئر تباہ ہوگا۔ پولیس کا کام امن قائم کرنا ہے سیاست کرنا نہیں ہے۔

صوبائی وزیر صحت  نے کابینہ کو کورونا وائرس سے متعلق  تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے مختلف اسپتالوں میں تین آئیسولیشن وارڈز قائم کردیے ہیں۔ صوبے بھر سے ابھی تک کورونا وائرس کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ خیرپور میں رپورٹ ہونے والا کیس کورونا کا نہیں ہے۔ متاثرہ شخص کو پنجاب سے ٹریس کیا اور  گمبٹ کے اسپتال میں رکھا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گندم کی خریداری کو شفاف بنانے کے لیے اقدام کررہے ہیں۔ کوشش ہے جو غریب ہاری ہو اسے فائدہ پہنچے۔ اس باعث نرخ پہلے سے بتادیا ہے۔ اس دفعہ فصل اچھی ہوئی ہے، کسانوں کو فائدہ ہوگا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ شیخ رشید کے لیے عدالت نے جو رمارکس دیے ہیں اس بارے میں ان سے پوچھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے کہا کہ  کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے سندھ حکومت نے اپنا کام نہیں کیا۔ وہ چاہتے ہیں کہ سرکلر ریلوے وے پر ڈرگ روڈ کو انچا کیا جائے۔ اس معاملے کو ہم دیکھ رہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے پر پورا رکارڈ ہمارے پاس موجود ہے۔ چیف جسٹس کے سخت احکامات کے بعد شیخ رشید نے کراچی کا دورہ کیا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ آیا اس پر کام ہوگا یا نہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں تو صرف مسائل ہی مسائل ہیں۔ ملک میں اب آٹے کے بعد چینی کا بحران پیدا ہوگیا  ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کو وفاق سنجیدہ لیتا تو اسے حل کرلیا جاتا۔ اب وفاق نے بھی اسے سنجیدہ مسٗلہ قرار دیا۔ سندھ حکومت نے بھی ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے بجٹ رکھا ہے۔  وفاق سے کم پیسے ملے ہیں، اس سے ترقی پر اثر پڑ رہا ہے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین میں جو ہمارے بچے اور شہری پھنسے ہیں اس پر وفاق کو فوری طور پر اقدامات اٹھانے چاہیے۔ ظاہر ہے چین میں ان کو آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی کی تعیناتی کا معاملہ اتنا پیچیدہ نہیں ہے، امید ہے وفاق آئی جی پر کوئی فیصلہ کرے گا۔ ہم سے پانچ نام مانگے گئے تھے وہ دے دیے ہیں۔ ان افسران میں سے ایک  کو خیبر پختونخواہ کا آئی جی  لگادیا گیا۔ اگر وہ متنازع تھے تو انہں کے پی میں کیوں لگادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اصولی طور پہلا نام جو بھی ہے وہ صوبے میں افسر لگنا چاہیے۔ آئی جی کے معاملے پر سندھ اور پنجاب کا قانون  ایک جیسا ہے، لیکن آئی جی لگانے کے معاملے پر سندھ سے دوسرا رویہ رکھا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔ اگر آئی جی کی تعیناتی کا معاملہ وفاقی کابینہ میں ہے تو ہم پوری کابینہ کے سامنے اپنا معاملہ رکھنے کو تیار ہیں۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی محمد وسیم، سینئر ممبر بورڈ آف روینیو قاضی شاہد پرویز، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ عباس ڈیتھو اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

وزیر ٹرانسپورت نے اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ عالمی ٹینڈرز کے ذریعے 200 بسیں خریدنا چاہتا ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ بسیں خرید کرے گا لیکن انہیں نجی شعبے کے ذریعے چلائی جائیں گی۔ یہ سارا عمل سات مہینوں میں مکمل ہوجائے گا۔

وزیر ٹرانسپورٹ نے اجلاس کو بتایا کہ 200 بسوں میں 100 بسیں کراچی میں رکھیں گے باقی دیگر اضلاع میں دینگے۔ یہ بسیں سندھ حکومت کی ملکیت ہونگی۔ کرایہ اور راستہ سندھ حکومت مقرر کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ موبائل ایپلیکیشن میں ان بسوں کے روٹ، وقت، کرایہ وغیرہ کے بارے میں معلومات موجود ہوں گی۔ یہ 100 بسیں لوفلور (کم منزلہ) سٹی بسز ہونگی۔ اس منصوبے میں تمام رسک کور کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں کافی وقت سے کوشش کر رہا ہوں کہ اس شہر کی ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کروں۔

مراد علی شاہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ جو آپریٹر یہ بسیں چلائیں گے ان کو ٹھیکے دینے کا عمل شروع کردیا جائے۔ محکمہ ٹرانسپورت 200 بسوں کے آپریشن کا پلان بنا کر منظوری کیلئے سندھ کابینہ کو ارسال کرے۔


متعلقہ خبریں