نیب کو اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام کرنے کی اجازت مل گئی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: احتساب عدالت نے اثاثہ جات کیس میں اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی روکنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

جج محمد بشیر نے  تبسم اسحاق ڈار کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

درخواستگزار نے جائیداد قرقی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ تبسم اسحاق ڈار نے موقف اپنایا تھا کہ اسحاق ڈار نے لاہور کی جائیداد انہیں  تحفے میں دی تھی تاہم وہ کوئی ثبوت پیش نہ کرسکیں۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر معلوم ذرائع سے زیادہ آمدن اور اثاثے بنانے کے ریفرنس میں فرد جرم عائد کیا تھا۔

گزشتہ برس نیب نے اسحاق ڈار کی قرق شدہ جائیداد کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی تھیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سابق وزیر خزانہ کے دبئی میں تین فلیٹ ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اسحاق ڈار کے لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک گھر اور اسلام آباد میں چار پلاٹس ہیں۔ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں چھ گاڑیاں ہیں جن میں تین لینڈ کروزر، دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی شامل ہیں۔

نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ بیرون ملک تین کمپنیوں میں اسحاق ڈار شراکت دار بھی ہیں جب کہ میاں بیوی نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق اسحاق ڈار کے دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی اور بیرون ملک تین کمپنیوں میں شراکت ہے۔

سابق وزیر خزانہ اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد کے مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس بھی ہیں۔

احتساب عدالت نے دو اکتوبر 2018 کو سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثوں کی نیلامی اور بینک اکاؤنٹس سے پیسے نکلوانے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے میں پنجاب حکومت کو اختیار دیا گیا کہ وہ جائیداد اپنے پاس رکھے یا نیلام کرے۔


متعلقہ خبریں