نیویارک: وزیراعظم عمران خان نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے جارحانہ بیانات اور طرز عمل سے خطے کی علاقائی امن و سلامتی اور استحکام کو خطرات درپیش ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لے اور اپنا کردار ادا کرے۔
عمران خان اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کا مطالبہ کریں گے؟
عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے یہ بات روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کے دوران کہی۔ ملاقات میں مسئلہ کشمیر، افغانستان، دو طرفہ تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان تجارت، توانائی، سرمایہ کاری، سیکیورٹی اور دفاع سمیت دیگر متعلقہ امور زیرغور آئے۔
1992 کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے عمران خان نے کراٹے کے بلیک بیلٹ ہولڈر ولادی میر پیوٹن کے متعلق کہا کہ پاکستان ان کے دورے کا منتظر ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ وہ دورہ پاکستان کے لیے دی جانے والی دعوت صدر تک پہنچادیں گے اور وزیراعظم نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس سے بھی ولادی میر پیوٹن کو آگاہ کریں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف سے بات چیت میں واضح کیا کہ بھارت نے جب پانچ اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظالمانہ اقدامات اٹھائے تو اس کے بعد سے پاکستان اور روس کے درمیان قریبی روابط رہے ہیں۔
روس اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر ہے۔ وزیراعظم نے اسی تناظر میں کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ بھارت پہ زور دے کہ وہ کرفیو کی پابندیاں اٹھائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مظلوم کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے۔
عمران خان: واشنگٹن، ریاض اور تہران کے درمیان پل کا کردار ادا کرسکیں گے؟
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی بات چیت میں مسئلہ افغانستان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ معطل امن عمل کو دوبارہ شروع کیا جائے۔
وزیر اعظم عمران خان نے انڈونیشیا کے نائب صدر محمد یوسف کلا سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ مسئلہ کشمیر امن و سلامتی کے لیے خطرات کا سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آوازبلند کرے۔
انڈونیشیا اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے۔

