کراچی: 45 سالہ خاتون کا 15 سالہ ‘اغواء کار’ رہا


کراچی: شہر قائد کی مقامی عدالت میں 45 سالہ خاتون کو اغواء کرنے کے مقدمے میں نامزد 15 سالہ لڑکے کو رہا کردیا گیا۔

پیر کو جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں ایک دلچسپ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں 15 سالہ عثمان پر 45 سالہ نورجہاں نامی خاتون کے اغواء کا الزام تھا۔

دوران سماعت تفتیشی آفیسر نےعدالت کو بتایا کہ 3 برس قبل خاتون کو اغواء کیا گیا تھا۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس 3 سال تک  بازیابی میں ناکام رہی۔

تفتیشی آفیسرنے کورٹ کو جواب دیا کہ خاتون کےشوہر نورمحمد نے ملزم کے خلاف 20 فروری کواغواء کی رپورٹ درج کرائی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شوہر 3 سال تک خاموش کیوں تھا؟ اتنے طویل عرصے بعد ایف آئی آرکیوں درج کروائی؟

ملزم عثمان کےوکیل کا کہنا تھا کہ 3 سال قبل ان کا موکل 15 سال کا تھا وہ 45 سالہ نورجہاں کو کیسےاغوا کرسکتا ہے؟ خاتون نے میرے موکل کو اغواء کیا ہے، معاملہ کچھ اور ہے، اصل حقائق کی پردہ پوشی کی جارہی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ معاملہ خاتون کے بیان پرمنحصرہے، اس موقع پر وضاحت کے لئے خاتون کو فورا طلب کیا گیا۔

نورجہاں نےعدالت کو بتایا کہ ”مجھے کسی نے اغواء نہیں کیا تھا، میں خود شوہر سےناراض ہو کر اپنی بہن کے گھر گئی تھی، عثمان بےقصورہےاس کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔”

خاتون نے عدالت کو بتایا کہ وہ شوہر کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے بیٹے کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔

عدالت نے جھوٹا مقدمہ درج کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عثمان کو رہا کرنے کا حکم دیا اورمقدمہ خارج کردیا۔


متعلقہ خبریں