راولپنڈی کے شہریوں کو فضلہ، سیوریج ملا پانی فراہم کیے جانے کا انکشاف


اسلام آباد: کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اعتراف کیا ہے کہ راول ڈیم کا سیوریج اور فضلہ ملا پانی راولپنڈی کو فراہم کیا جا رہا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق جمعرات کو سپریم کورٹ میں بنی گالا تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے سامنے انکشاف کیا گیا کہ راول ڈیم میں سیوریج اور فضلہ ملا پانی جاتا ہے۔ سی ڈی اے نے یہ جواب چیف جسٹس ثاقب نثار کے استفسار پر دیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ پانی کو ٹریٹ کر کے راولپنڈی کے علاقوں میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ٹریٹ کئے گئے پانی کا معائنہ کروایا گیا ہے؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ راول ڈیم کے ارد گرد آبادی کا فضلہ اور سیوریج کا پانی کہاں جارہا ہے ؟

سی ڈی اے کے رکن نے جواب دیا کہ بدقستمی سے فضلہ اور سیوریج کا پانی راول ڈیم میں جاتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی تو بہت چھوٹا لفظ ہے۔

رکن سی ڈی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ روال ڈیم کا پانی پنجاب حکومت ٹریٹ کرکے راولپنڈی شہر کو فراہم کرتی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پنجاب حکومت نے ٹریٹ کیے گئے پانی کا کبھی ٹیسٹ کروایا ہے ؟ اگر ٹریٹمنٹ درست نہیں تو یہ پانی صحت کے لیے مضر ہے۔

عدالت نے راول ڈیم کے ارد گرد اراضی لیز پر دینے کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لیز کتنے عرصے کے لیے اور کتنی قیمت پر دی گئی ہے ؟

عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے بنی گالا میں قائم گھر کا نقشہ اور منظوری کی دستاویز سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔

بابر اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ زمین خرید کر یوسی بارہ کہو سے نقشے کی منظوری کے لیے رابطہ کیا تھا تاہم بارہ کہو یونین کونسل کے پاس نقشے کی منظوری کے اختیارات نہیں تھے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے عمران خان کے نقشے سے متعلق دستاویزات کی تصدیق کروالیتے ہیں۔

بابر اعوان ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ مخالف حکومت ہے تصدیق کرے گی یا نہیں معلوم نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر دستاویزات کی تصدیق کیلئے جے آئی ٹی بنا لیں گے۔

بابر اعوان نے کہا کہ جو جے آئی ٹی پہلے بنی ہے وہی کافی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان حفظ ماتقدم کے طور پر 20 لاکھ روپے سی ڈی اے کے پاس جمع کروا دیں۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ایک ہفتے میں دستاویزات کی تصدیق کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ بنی گالہ کی متعلقہ یونین کونسل کا ریکارڈ چیک کرلیا گیا ہے۔ عمران خان نے 1999 سے آج تک سائٹ پلان کی منظور ہی نہیں لی ہے۔

چیف جسٹس نے طارق فضل سے استفسار کیا ہ کب سے آپ کی حکومت ہے ؟ غیر قانونی آبادیوں کو ریگولر کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں ؟ راول ڈیم میں گندا پانی جانے سے روکنے کے لیے کیا کیا گیا ہے ؟

وزیرمملکت طارق فضل چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ راول ڈیم کے اردگرد موجود آبادی ڈیم بننے سے پہلے کی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا راول ڈیم کے اردگرد سرکاری زمین کی لیز قواعد و ضوابط کے مطابق کی گئی ہے ؟

عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ راول ڈیم کے اردگرد موجود اراضی کو نیلامی کے بغیر لیز پر دیا گیا۔  صحافی محمد مالک کو بھی سرکاری اراضی لیز پر دی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا راول ڈیم کے اردگرد آبادی کو ریگولرائز کرنے کا کوئی منصوبہ بنایا گیا ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ ان مسائل کا تعلق براہ راست زندگی کے بنیادی حق سے ہے۔ چیئرمین سی ڈی اے کو عدالت میں ہونا چاہیے تھا۔


متعلقہ خبریں