اسلام آباد: پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ انہیں پاک بھارت مذاکرات کا ماحول دکھائی نہیں دے رہا۔
برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹا دیا جائے اور کشمیری قیادت سے انہیں ملنے دیا جائے تو بھارت سے مذاکرات ممکن ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت میں لوگ زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، اجتماعی زیادتی کے واقعات ہو رہے ہیں اور لوگ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دو طرفہ مذاکرات پر بھی اعتراض نہیں اور کسی تیسرے فریق کی معاونت یا ثالثی کو بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جھگڑے کے تین فریق ہیں بھارت، پاکستان اور کشمیر، میں سمجھتا ہوں کہ اگر بھارت سنجیدہ ہے تو پہلے کشمیری رہنماؤں کو رہا کرے اور مجھے اجازت دے کہ میں ان کی قیادت سے مل پاؤں اور مشاورت کر سکوں۔
انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے حامل دو پڑوسی ممالک جنگ کا خطرہ مول نہیں لے سکتے، ہم نے کبھی جارحانہ پالیسی نہیں اپنائی اورہماری ترجیح ہمیشہ امن ہی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان پر 26 فروری کی طرح جنگ مسلط کی گئی تو افواج پاکستان بھی تیار ہیں اور قوم بھی ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ایک مسئلہ جو سالہا سال نظروں سے اوجھل رہا وہ اب دنیا کے مرکزی سٹیج پر آ گیا ہے اورسلامتی کونسل میں 54 برسوں بعد یہ معاملہ زیرِ بحث آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے بھارت سے کاروباری روابط اور دو طرفہ تعلقات ہیں تاہم کشمیر کے معاملے پر ان کا موقف واضح ہے، پاکستانی عوام کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، جب حقائق سامنے آئیں گے تو وہ بھی ساتھ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کی معیشت دباؤ میں تھی اورہم ڈیفالٹ کرنے والے تھے توخلیجی ممالک نے ہمارا ساتھ دیا تھا، آج لاکھوں پاکستانی سعودی عرب اور عرب امارت میں روزگار حاصل کر رہے ہیں۔
شاہ محمود نے کہا کہ مستقبل قریب میں متحدہ عرب امارت کے وزیرِ خارجہ سے بھی بات ہو گی، انہیں پاکستانیِ قوم کے تاثرات اور جذبات پہنچائیں گے۔