کوئٹہ: مکران کوسٹل ہائی وے پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو قتل کر دیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق مکران کوسٹل ہائی وے پر بوزی ٹاپ کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے مختلف بسوں کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈز چیک کیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 15سے 20 نامعلوم مسلح افراد نے مخصوص یونیفارم میں کراچی سے گوادر آنے اور جانے والی 5،6 بسوں کو روکا۔ مسلح دہشتگردوں نے شناختی کارڈز چیک کرنے کے بعد 14 مسافروں کو بسوں سے نیچے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور موقع سے فرار ہو گئے۔ پولیس کے مطابق تمام مسافروں کو ہاتھ باندھ کر قتل کیا گیا ۔ دہشتگردی کی یہ اندوہناک واردات رات 12 سے ایک بجے درمیان ہوئی۔
لیویز حکام کے مطابق بسوں سے اتارے گئے دو افراد ملزمان کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے جب کہ جن لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے انہیں آبائی علاقوں کو روانہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یاد رہے اکتوبر 2014میں بھی بلوچستان میں لوگوں کو شناخت کے بعد قتل کرنے کا افسوسناک واقعہ پیش آچکاہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں نامعلوم افراد نے اکتوبر 2014میں دوسرے صوبے سے آئے ہوئے کم ازکم آٹھ مزدوروں کو فائرنگ کر کے ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا تھا۔
پولیس اور ضلعی حکام کے مطابق تحصیل حب کے علاقے ساکران میں ہفتہ کو دیر گئے نامعلوم مسلح افراد ایک پولٹری فارم پر پہنچے اور یہاں سے 11 مزدورں کو اغوا کر کے لے گئے۔
اغوا کاروں نے شناخت کے بعد ان میں سے دو مقامی مزدوروں کو چھوڑ دیا جب کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو مزدوروں پر فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔
نو میں سے آٹھ مزدور موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے ایک زخمی مزدور اظہر نے اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دی۔
اظہر حسین نے پولیس کو بتایا کہ اغوا کاروں کی تعداد سات تھی اور وہ مزدوروں کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر انھیں ایک پہاڑی علاقے میں لائے۔ ان کے بقول مرنے والے مزدوروں کا تعلق پنجاب کے علاقے رحیم یار خان سے تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے کوسٹل ہائی پر ہونے والے اندوہناک واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عمران خان کی طرف سے اس بیمہانہ واقعے پر اظہار مذمت بھی کیا گیاہے۔چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی ، سلیم مانڈوی والا ، راجہ ظفر الحق نے بھی اس واقعے پر اظہار مذمت کیاہے۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ہزارہ پر حملہ، پھر حیات آباد میں ٹی ٹی پی اور پھر آج کوسٹل ہائی وے پر بہیمانہ واقعہ ، ایک منظم پیٹرن نظر آرہاہے۔ ہم نے امن کے لیے بہت قربانی دی ہے ۔ انشااللہ ہم ان واقعات کے ذمہ داران کو مثال عبرت بنادیں گے ۔ دہشتگردی کی جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ۔
ہزارہ پر حملہ، پھرحیات آباد میں TTP اور پھر آج کوسٹل ہائ وے کا بہیمانہ واقعہ۔۔ ایک منظم پیٹرن نظرآرہا ہے، ہم نے امن کیلئے بہت قربانی دی ہے، انشااللہْ ہم ان واقعات کےذمہ داران کو مثال عبرت بنا دیں گے، ہم نے دہشتگردی کی جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیںلیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئ
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 18, 2019
وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کوسٹل ہائی وے پر بس مسافروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔ جام کمال خان نے کہا کہ بزدل دہشت گردوں نے بے گناہ نہتے مسافروں کو قتل کرکے بربریت کی انتہا کی۔ امن کے دشمن اپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر اپنے ہی لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔ بلوچستان کے عوام بیرونی عناصر کے ایجنڈہ پر عمل پیرا دہشت گردوں کو نفرت کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں۔ دہشت گردی کا واقعہ ملک کو بدنام کرنے اور بلوچستان کی ترقی کو روکنے کی گھناؤنی سازش ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کوسٹل ہائی وے پر فائرنگ کر کے مسافروں کو قتل کرنے کے افسوسناک واقعہ کی شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کیا۔
عثمان بزدار نے کہا کہ مسافروں کو قتل کرنے کا واقعہ بربریت ہے اور اس المناک واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہماری ہمدردیاں مقتولین کے لواحقین کے ساتھ ہیں اور سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی مکران ساحلی شاہراہ پرمسافروں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ شہباز شریف نے کہاہے کہ بے گناہ افراد کا خون بہانے والے انسان اور انسانیت سے دور کا بھی واسطہ نہیں رکھتے ۔ ملک میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات باعث تشویش ہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر اس عفریت پر قابو پایا تھا۔پاکستان میں کچھ دن سے ہونے والے منظم دہشت گردی کے واقعات دشمنوں کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔
حکومت دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو کی طرف سے مکران کوسٹل ہائی وے پر قتل عام کی مذمت کی گئی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا آج پھر بلوچستان میں معصوم انسانوں کا خون بہایا گیا۔ حکومت دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ۔یہ کیسے ممکن ہے کہ حکومت دہشت گردی کی نرسریوں سے لاعلم ہو؟حکومت دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کو قانون کی گرفت میں لائے۔
سابق صدر آصف زرداری نے کہاہے کہ مکران کوسٹل ہائی وے پر معصوم لوگوں کا قتل وحشیانہ فعل ہے۔معصوم انسانوں کا خون بہانے والے نا قابل معافی ہیں ۔نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جاتا تو ایسے سانحے نہ ہوتے ۔دہشت گردی ایک لعنت ہے اس کو ختم کرنا ہوگا ۔شہیدوں کے ورثاء کے غم میں شریک ہیں۔
سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ مکران میں مسافروں کا قتل عام کا واقعہ افسوسناک ہے۔ ہم بار بار کہتے آرہے ہیں حکومت اداروں کو اپنے لیے استعمال نہ کرے۔اداروں کو عوام کی فلاح اور بہبود کے لئے استعمال کرے۔
سکھرمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا پشاور میں دہشتگردی کے واقعے کو ناکام بنانے پر سیکیورٹی اداروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
زخمی علاج کے لیے کراچی روانہ
دوسری جانب حادثے میں زخمی ہونے والے 6 افراد کو علاج کے لئے کراچی روانہ کر دیا گیا۔
اس سے قبل زخمیوں کو کوئٹہ کے سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 14 تھی، ایک زخمی دوران علاج چل بسا جن کی ؛عش زخمیوں کے ساتھ کراچی منتقل کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق علاج و معالجے کی بہتر سہولیات نہ ہونے کے سبب زخمیوں کو کراچی منتقل کیا جارہا ہے۔
متاثرین نے شکوہ کیا ہے کہ حکومتی سطح پر کوئی داد رسی نہیں کی جارہی۔