سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہلخانہ بے گناہ قرار


لاہور: سانحہ ساہیوال کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی حتمی رپورٹ میں خلیل، اسکی بیوی اور بیٹی کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچا دی گئی ہے اور راجن پور سے واپسی پر  وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو پیش کی جائے گی پیش۔

رپورٹ میں ذیشان کو دہشت گردوں کا ساتھی قرار دینے کی سفارش برقرار رکھی گئی ہے۔ جے آئی ٹی نے کہا ہے کہ واقعہ سی ٹی ڈی کی مس ہینڈلنگ سے پیش آیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان نے کہا ہے کہ حکومت جے آئی ٹی رپورٹ عوام کے سامنے رکھے گی۔

حکومت پنجاب نے سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کو مقررہ مدت 19 فروری تک تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو پیش کرنے کا حکم دے تھا اور جے آئی ٹی نے مقررہ مدت میں رپورٹ جمع کرانے کے بارے لاہور ہائیکورٹ کو بھی باضابطہ آگاہ کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی 19 فروری کو پیش کرنے کا حکم

عدالت کا سانحہ ساہیوال کی جوڈیشیل انکوائری کرانے کا حکم

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے۔ سیشن جج ساہیوال کو تحقیقات کے لیے مجسٹریٹ تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے 19 جنوری کو ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب ایک گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس میں چار افراد جاں بحق اور تین بچے زخمی ہوگئے تھے۔

کار کے ڈارئیور ذیشان کے متعلق سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

سانحے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس کے بعد حکومتی مشینری حرکت میں آئی۔ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آپریشن کو 100 فیصد درست قرار دیا تھا  لیکن ساتھ ہی محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا۔

سانحہ ساہیوال کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فائرنگ کرنے اور بچوں کو گاڑی سے نکالنے والوں کی ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں