علیم خان مزید جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

علیم خان

فوٹو: فائل


لاہور:  احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن  نے عبدالعلیم خان کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عبدالعلیم خان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کےموکل کو  بد دیانتی سے رکھاھوا ہے۔ اگر جائز کیس بنتا ہے تو وہ بنائیں جھوٹے کیس نہ بنائیں۔ دس دن بعد یہ پھر ریمانڈ لینے آ گئے ہیں۔ علیم خان کے وکیل نے کہا کہ وہ تمام ٹیکس ریکارڈ سمیت اپنے والدین کا بھی ٹیکس ریکارڈ دے چکے ہیں۔ اس کیس  میں جو نیب کی تحقیقات پیش کی گئی ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ 2002 سے لے کر 2007 سے آپ پبلک آفس ہولڈر تھے بتائیں  کہ رقم کہاں  سے آئی،

’نیب دس سال تک کیا کرتا رہا، علیم خان‘

عبدالعلیم خان نے اپنے عدالتی بیان میں کہا کہ انکے والد پروفیشنل بینکر تھے اور رئیل سٹیٹ کا کام کرتے تھے اور انہوں نے مجھے کینیڈا پڑھنے کے لیے بھجوایا،مجھ پر آج تک کرپشن کا ایک الزام نہیں لگا۔نیب دس سال تک کیا کرتا رہا اس دوران میں وزیربھی نہیں تھا۔ نیب کو میرے خلاف پاناما لیکس سے دستاویزات نہیں ملیں۔میرا نام پاناما لیکس میں نہیں تھا۔نیب انہی دستاویزات کی بنیاد پر مجھے ملزم بنا رہی ہے جو میں نے خود پیش کیں۔ کمرہ عدالت میں علیم خان اپنی صفائی پیش کر رہے تھےتو اسی دوران کارکان نے نعرے لگا دئیے۔ فاضل جج نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کا نیب کے خلاف شیم کے نعرے پر اظہار برہمی کیااورکارکنوں کوخاموش رہنے کا حکم دیا ۔

اس پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ 33 کمپنیوں میں سے صرف دو کمپنیاں ہی کام کر رہی ہیں۔ 07 کروڑ 92 لاکھ  روپے میں سے پچاس فیصد کے شئیر ہولڈر عبدالعلیم خان ہیں اور باقی پچاس فیصددیگر لوگوں کی ملکیت ہے ۔ نیب کو موجودہ صورتحال میں تمام تر دستاویزات مہیا کی ہیں جنکی  بنیاد پر مزید جسمانی ریمانڈ نہیں بنتا،آف شور کمپنی کیس میں علیم خان کو مزید دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا گیا

 


متعلقہ خبریں