گیس بلوں میں اضافہ، سینیٹ کمیٹی نے تحقیقات کا حکم دے دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے گیس بلوں میں اضافے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت جو بھی رپورٹ بنائے ہمیں ارسال کرے۔

گیس کمپنی حکام نے کہا کہ صرف ایک سلیب کے ٹیرف کی وجہ سے مسئلہ پیدا ہوا ہے، ایک سلیب کی قیمت 600 سے 1460 روپے پر چلی گئی ہے جب کہ یہ سلیب صرف دو فیصد لوگ استعمال کر رہے ہیں اس کے باوجود اس وقت بھی حکومت گیس پر 55 فیصد سبسڈی دے رہی ہے۔

گیس حکام اپنی بریفنگ میں سینیٹرز کو مطمئن نہ کر سکے اور مسلم لیگ نون کے سینیٹر اسد اشرف کمیٹی میں گیس کے بل اٹھا کر لے آئے۔ اسد اشرف نے کہا کہ پہلے بل 260 روپے آتا تھا اب 2 ہزار سے بھی زیادہ آ رہا ہے۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ گیس کے بل 3 سو گنا سے زائد بڑھ گئے ہیں اور گیس کمپنی حکام معاملہ ایک دوسرے پر ڈال کر گول مول جواب دے رہے ہیں۔ حکام حکومت پر ملبہ ڈال رہے ہیں لیکن سمجھ یہ نہیں آرہا کہ حکومت کون ہے ؟

چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گیس کے بلز میں اووربلنگ نہیں ہوئی ہے تاہم سلیبز تبدیل ہونے سے گیس کے بلوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن گیس کی قیمتیں بڑھانے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، اوگرا کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بلوں میں اضافے کا بوجھ حکومت پر پڑ رہا ہو تو صارفین بے دریغ گیس استعمال کرتے ہیں اور اگر یہی اضافی بل صارفین کو دینا پڑ رہا ہے تو ان کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

سوئی گیس حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے صرف دو فیصد صارفین متاثر ہوئے ہیں جب کہ ٹیرف میں اضافے سے سلیب میں بھی اضافہ ہوا ہے تاہم ایک ماہ بعد گیس کا بل دوبارہ ٹھیک ہو جائے گا۔


متعلقہ خبریں