راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں فوج کی خواہش نہیں بلکہ قومی ضرورت تھیں، انہیں دہشت گردی کےخاتمے کے لیے بنایا گیا۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے20سال دہشت گردی کےخلاف جنگ لڑی جس کے دوران کئی دہشت گرد گرفتار ہوئے تاہم عدالتی نظام ان کو سزائیں دینے میں ناکام رہا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پارلیمنٹ نے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کو توسیع دی، ان کا فیصلہ پارلیمنٹ ہی کرےگی۔
انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں نے دہشت گردوں پر خوف طاری کیا، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا تو فوجی عدالتیں کام جاری رکھیں گی۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا فوج داری عدالتی نظام دہشت گردوں سے نمٹ لےگا؟ اس میں اصلاح کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا کا تعلق لاپتہ افراد اور دیگر معاملات سےنہیں، انہوں نے 345 مجرموں کو سزائے موت سنائی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے معافی نہ ملے تو اپیل صدر کے پاس جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چار سال میں فوجی عدالتوں میں 717 مقدمےآئے، 646 مقدموں کے فیصلے کیے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے فوجی عدالتیں اضافی کام ہے، ان کےباعث دہشت گردی واقعات میں کمی آئی۔،
ان کا مزید کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں ملزموں کو صفائی کا موقع ملتا ہے، ان عدالتوں کے لیے سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔