فلیگ شپ ریفرنس کیس میں فیصلے کے خلاف اپیل کا فیصلہ


اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے فلیگ شپ ریفرنس کیس کے فیصلے کےخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت منعقدہ اعلیٰ سطحی اہم اجلاس میں کیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین نیب نے اپنی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں ہدایت کی کہ احتساب عدالت کے فیصلے کی مصدقہ کاپی حاصل کرکے بروقت اپیل دائر کی جائے۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے قانونی ٹیم کو یہ ہدایت بھی کی کہ اپیل کے دائر کرنے میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے اوراس ضمن میں تمام قانونی تقاضے بروقت مکمل کیے جائیں۔

ہم نیوز کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کو احتساب عدالت نے اپنے آج کے فیصلے میں العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے لیکن فلیگ شپ ریفرنس میں بری کردیا گیا ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے19 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر العزیزیہ ریفرنس میں قید کے علاوہ تقریباََ ایک ارب 50 کروڑ روپے کا جرمانہ اور جائیداد کو بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق دونوں ریفرنسز میں نواز شریف کے بیٹے حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد درخواست دائر کی گئی کہ انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے۔ عدالت نے اس پر فیصلہ محفوظ کرنے کے کچھ ہی دیر بعد سنایا اور سابق وزیراعظم کی درخواست منظور کر لی۔

نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم کو گرفتار کر کے جیل منتقل کرنے کا عمل شروع کردیا ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے نوازشریف کو بتایا گیا ہے کہ ان کو آج رات اڈیالہ جیل میں رکھا جائے گا اور کل لاہور منتقل کیا جائے گا۔

ہم نیوز کے مطابق نواز شریف نے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے لیکن حکام نے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔


متعلقہ خبریں