کسی بھی جماعت سے اتحاد کر سکتے ہیں، مولا بخش چانڈیو

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی نواز زرداری رابطے کی تردید


اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹیوں، قومی احتساب بیورو (نیب) اورجعلی اکاؤنٹس کیسز کا جائزہ لیا گیا جبکہ پارٹی قیادت پردباؤ بڑھنے کی صورت میں حکمت عملی بھی تیار کی گئی۔

ذرائع کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے تیار ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں پیپلزپارٹی کسی بھی جماعت سے اتحاد کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تصادم نہیں چاہتے اور ہمیشہ عدلیہ اور افواج کے احترام  کی بات کی ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں حکومت پر تنقید کی ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرکے پارلیمنٹ کو مفلوج کیا جارہا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ تمام امراض کا علاج پارلیمنٹ ہے، جب کوئی کرسی پر آتا ہے تو فرشتہ بن جاتا ہے اورکرسی سے اترتے ہی ملک دشمن بن جاتا ہے۔

سابق صدرآصف علی زرداری کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں کے ا اجلاس میں سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ فرحت اللہ بابرنے نوازشریف اورآصف زرداری کے ٹیلی فون رابطے کی تردید کردی۔

واضح رہے کل سے قومی اسمبلی میں آصف علی زرداری اور نوازشریف کی ملاقات کے بارے میں خبریں گردش کررہی ہیں لیکن پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں کی جانب سے اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ نہ تو کوئی ملاقات ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا ہے۔

لیکن کل قومی اسمبلی میں دیکھے گئے مناظر کوئی اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔ شہباز شریف اور آصف علی زرداری جس گرم جوشی سے ایک دوسرے سے ملے وہ انداز کچھ اور ہی اشارہ دے رہا۔

ذرائع کے مطابق اس وقت سیاسی ماحول میں کچھ تو تبدیلی متوقع ہے کیوں کہ پیپلز پارٹی اورن لیگ میں قربتیں نظر آرہی ہیں۔


متعلقہ خبریں