دہری شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم

فوٹو: فائل


لاہور: سپریم کورٹ پاکستان نے دہری شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین سمیت دیگر پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دہری شہریت سے متعلق فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے اور متعلقہ حکومتیں ایسے ملازمین کو ڈیڈلائن دیں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔

دہری شہریت رکھنے والے ملازمین کو شہریت چھوڑنے کے لیے مہلت دینے اور شہریت نہ چھوڑنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا گیا ہے اور غیر ملکی شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین کو ریاست پاکستان کے مفاد کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی شہریوں کو پاکستان میں عہدے دینے پر مکمل پابندی ہونی چاہیے اور پارلیمنٹ اس بارے میں واضح فیصلہ جاری کرے۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل متعلقہ کابینہ سے منظوری لی جائے گی جب کہ پارلیمنٹ دہری شہریت رکھنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کے لیے جلد قانون سازی اور دیگر اقدامات کرے۔

عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دہری شہریت رکھنے والے اپنے اپنے ملازمین کی فہرستیں مرتب کر کے ان کے نام منفی فہرست میں ڈالنے کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کی دہری شہریت سے متعلق 17 جنوری 2018 کو ازخود نوٹس لیا تھا اور دلائل مکمل ہونے کے بعد 24 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں