اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ہم ایوان کی کارروائی کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اپوزیشن لیڈر نے کہا ہے کہ مسائل کے حل میں حکومتی جماعت کی معاونت کریں گے۔
ہم نیوز کے پروگرام “نیوز لائن” میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار خان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اس بات کا اعتراف کر لے کہ کابینہ ناتجربہ کار ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ کام کرنے سے کوئی نہ کوئی غلطی ضرور ہوتی ہے، ہم نہیں کہتے ہیں کہ ہم سے کبھی کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے لیکن ان غلطیوں کو کرپشن کا نام دینا قابل قبول نہیں، کام کے دوران غلطیوں کو کرپشن نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن اچھا تھا حکومت کوعقل آ گئی۔ اپوزیشن لیڈر کا چیئرمین پپبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی ای سی) بننا روایت ہے۔
پی ٹی آئی قیادت مان لے کہ جمہوری اقدار پر عمل اور برداشت کے بغیر حکومت نہیں چل سکتی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی بات کرے۔ گالم گلوچ کے بجائے ملکی مسائل کو پارلیمنٹ میں لے کر آئے۔
پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے ابتدائی دنوں میں ہی مڈ ٹرم الیکشن کی بات کی۔
عوام دیکھ رہے ہیں کہ بدقسمتی سے حکومت اپنا کام نہیں کر رہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہادت نہ ملنے پر وعدہ معاف گواہ بنایا جاتا ہے۔ بتائیں خواجہ سعد رفیق نے ریلوے میں کون سی کرپشن کی۔ ثبوت کی بنا پر وزیراعظم سے سوال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نیب قوانین بدلنے والے پر جان بچانے کا الزام لگے گا۔ اتفاق رائے سے نیب قوانین کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ آئین میں نیب کا وجود متصادم ہے، نیب کے غلط اور کالے قانون کو بدلنا چاہیے۔
میزبان کے ساتھ گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہر دورحکومت میں نیب کو استعمال کیا گیا ہے۔ نیب ن لیگ کو توڑنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ سول حکمرانی کی بات کرنے پر نیب پیچھے لگ جاتا ہے۔ نیب کے رویے کے باعث کوئی افسر کام کرنے کو تیار ہی نہیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف اثاثے ظاہر نہ کرنے پر کیس بنایا گیا۔ نوازشریف کے کیس کا کوئی سر پاوَں نہیں ہے۔ نواز شریف کیسے30 سال پہلے کا حساب دیں۔ کسی بھی انسان کے بس میں 30 سال پہلے کے اثاثے بتانا ممکن ہی نہیں۔ چار ماہ گزرجانے کے باوجود بھی حکومت کوئی الزام ثابت نہیں کر سکی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت پٹرولیم میں ڈاکٹر عاصم کی کرپشن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ سیاسی نظریہ بدلنے کے لیے نیب کا کیس بنایا جاتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب سے سیاست دان جان نہیں چھڑا سکتے۔ نیب قانون ختم کرنے کے لیے سب کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔
ن لیگ کی حماکیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آمر کے دور میں نہ بھاگنے والا آج کیسے بھاگ سکتا ہے۔ ایسی باتیں وہی کرتے ہیں جن کی سیاسی سوچ نہ ہو۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسحاق ڈار علاج کے لیے لندن گئے۔ اسحاق ڈار کسی سے چھپ کرنہیں گئے۔ آج تک اسحاق ڈار پرالزام کا پتہ نہ چل سکا۔ اسحاق ڈار ابھی بھی بیمار ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کی تقریر عدالت کے ریکارڈ کا حصہ نہیں۔ ایسے حالات میں کسی کو انصاف ملنے کی توقع نہیں ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ جے آئی ٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ پاکستان میں کئی جے آئی ٹیز بن چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مراد سعید حکومت میں نئے ہیں سیکھ جائیں گے۔ مراد سعید کے پاس این آر او دینے کا اختیار ہی نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کو این آر او کے معنی بھِی نہیں پتہ ہوں گے۔ وزیراعظم سے پوچھا جائے ان کے پاس این آر او دینے کی کون سی طاقت ہے۔ حکومت کے پاس مسائل حل کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ابھی بھی تربیت کے مرحلے میں ہیں۔ وہ انڈر ٹریننگ ہیں جلد سیکھ جائیں گے۔
شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سیاست کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔