ڈیم بننے کا عدالتی فیصلہ حتمی ہوچکا ہے، چیف جسٹس

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ ڈیم بننے کا عدالتی فیصلہ حتمی ہو چکا ہے۔ عملدرآمد بینچ ٹائم فریم کے مطابق کام کی تکمیل کو یقینی بنائے گا۔

سپریم کورٹ پاکستان میں دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز تعمیر کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے کی۔

چیف جسسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ڈیم بننے کا عدالتی فیصلہ حتمی ہو چکا ہے جب کہ فیصلے کے خلاف کوئی نظر ثانی کی درخواست نہیں آئی ہے اور ڈیم کی تعمیر کے جائزے کے لیے عملدرآمد بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے واپڈا سے استفسار کیا کہ وہ بتائے ڈیم کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم کیا ہو گا۔ عملدرآمد بینچ ٹائم فریم کے مطابق کام کی تکمیل کو یقینی بنائے گا۔

چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی کہ ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہو گا جب کہ ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہے اور ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ دے گا۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہو رہی ہے اور عدالت نہیں چاہتی کہ ڈیم فنڈز کی رقم کی قدر کم ہو۔ اٹارنی جنرل عملدرآمد بینچ کے فوکل پرسن ہوں گے جب کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے ٹنل کی تعمیر ضروری ہے اس لیے نیشنل  ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) بابو سر کے علاقے میں ٹنل تعمیر کرے گا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ٹنل پر کام شروع ہوا لیکن مقامی عدالت نے اسٹے دے دیا ہے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ڈیم کی تعمیر میں جو بھی رکاوٹ آئے اس کے بارے میں عدالت کو آگاہ کریں اور ٹنل کے لیے حکم امتناع کی تفصیلات بھی دی جائیں۔ ایک ویب سائٹ بھی بنائی جائے جس پر ڈیم کی رقم خرچ کرنے کی تفصیلات دی جائیں۔ فنڈز لینے کا مقصد ڈیمز کے لیے مہم شروع کرنا تھا اور لوگ اب پوچھ رہے ہیں کہ ڈیم کب بنے گا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈیم فنڈز کے لیے مزید کتنے پیسے درکار ہیں آگاہ کیا جائے اور یہ پیسہ کیسے اور کہاں سے آئے گا اس کی بھی تفصیل دی جائے جب کہ یہ بھی بتایا جائے کہ پیسہ بنانے کے لیے بانڈز جاری کرنے ہیں یا کمپنی بنانی ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ فنڈنگ کا بڑا حصہ وفاقی حکومت نے دینا ہے اور ڈیم کی تعمیر کا کام نہیں رکنا چاہیے جب کہ اچھا مارک اپ ملے تو پیسہ بینک میں بھی جمع کرایا جا سکتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حکومت سے ہدایات لے کر ٹائم فریم دیا جائے اور آگاہ کیا جائے کہ ہر سال پی ایس ڈی پی میں کتنی رقم مختص ہو گی جب کہ واپڈا کے مطابق چار سے چھ ماہ میں ٹنل بن جائے گی اور ٹنل بننے سے دیامر بھاشا ڈیم کا راستہ پانچ سے چھ گھنٹے کم ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے جنوری میں مہمند ڈیم کی تعمیر شروع ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے 24 دسمبر تک ڈیم کی تعمیر کا ٹائم فریم طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔


متعلقہ خبریں