مسئلہ کشمیر پر مغرب کا دہرا معیار ہے، شاہ غلام قادر



اسلام آباد: اسپیکر آزاد جموں و کشمیر اسمبلی شاہ غلام قادر کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رپورٹ بہت اہم ہے تاہم جتنا بھارت کی مذمت ہونی چاہیے وہ نہیں ہوتی۔

ہم نیوز کے پروگرام ‘ایجنڈا پاکستان’ میں میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر میں تیل نکل رہا ہوتا تو شاید مغرب بھی یہاں توجہ دیتا, مغرب کا دہرا معیار ہے، وہ ایسٹ تیمور پر ایکشن لیتا ہے لیکن کشمیر کی طرف توجہ نہیں دیتا۔

شاہ غلام قادر کا کہنا تھا کہ بھارت یہ پراپیگنڈہ کر رہا ہے کہ جتنے لوگ شہید ہو رہے ہیں وہ پاکستان سے آتے ہیں حالانکہ اس وقت یونیورسٹیوں میں پڑھانے والے بھی مسلح جدوجہد کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر قوم اور سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے تو ہے لیکن یہ متحرک نہیں ہیں۔ ہمارے سفارت کار اور این جی اوز بھی مسئلہ کشمیر پر بات نہیں کرتے، ہندوستانی لابی پراپیگنڈہ کے محاذ پر بہت متحرک ہے۔

پاک بھارت دوستی کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان دوستی نہیں ہو سکتی کیونکہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے، دونوں ہمسائیوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں ۔

حریت رہنما شمیم شال نے شکوہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان نے ابھی پوری توجہ نہیں دی اور نہ ہی یہاں کا میڈیا اس حوالے سے متحرک ہے، کشمیر میں دو فیصد ووٹ پڑا لیکن وہاں کے میڈیا نے انتخابات کو لے کو خوب پراپیگنڈہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کشمیر کے وکیل ہیں تو آپ کے پاس دہری ذمہ داریاں ہیں۔ بھارت 7 لاکھ فوجیوں کا خرچہ برداشت کرتا ہے، ان کی 18 ایجنسیاں کام کرتی ہیں۔ ڈپلومیسی میں بھی اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹتا۔

شمیم شال نے کہا کہ آج کشمیری یہ توقع کر رہے تھے کہ پارلیمنٹ میں قرارداد پیش اور منظور کی جائے گی، ہمارے چار پی ایچ ڈی ڈاکٹرز شہید کیے گئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کے حالات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیریوں سے زندہ رہنے کا بنیادی حق سلب کیا ہوا ہے۔ نماز پڑھنے، حتی کہ بچوں کے جنازے تک پڑھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

شمیم شال نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا کسی فرد کا نہیں بلکہ اداروں کا کام ہے۔ پاکستان کو اپنے دفتر خارجہ کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے ہفتے کے دوران 28 کے قریب کشمیری شہید ہو چکے ہیں جبکہ 70 کے قریب زخمی ہیں۔ نہتے کشمیری سات لاکھ فوجیوں سے پوری دلیری کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کار ایئر مارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے کہا کہ جب مولانا فضل الرحمان جیسے لوگوں کو کشمیر کمیٹی کا سربراہ بنائیں گے تو پھر کیا امید کی جا سکتی ہے۔ وہ پورے دس سال خاموش بیٹھے رہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف کشمیر ڈے منا کر حل نہیں کیا جا سکتا، بھارت نے پاکستان کے خلاف موثر لابنگ کی ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی بنا دیا ہے۔

شاہد لطیف نے مسلم امہ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تمام مسلمان ممالک کے ساتھ بات کرنی چاہیے، ہماری ڈھائی ارب کی آبادی ہے لیکن دنیا میں کوئی ہماری بات نہیں سنتا کیونکہ ہم آپس میں لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ روس اور چین کو بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے شامل کرنا چاہیئے، امریکہ کبھی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرے گا۔

بھارتی فلموں اور ڈراموں کو پاکستان میں بند کرنے کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے حکم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا قدم ہے، بھارت نے ڈیمز بنا کر ہمارا پانی بند کر دیا ہے، ہمیں بھارتی مواد کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔


متعلقہ خبریں