مشرف واپسی: عدالت میں جمع جواب صیغہ راز میں رکھنے کی استدعا

سنگین غداری کیس میں مزید ملزمان نامزد کرنے کی حکومتی درخواست مسترد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا گیا ہے اور اسے صیغہ راز میں رکھنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں این آر او کے ذریعے قومی خزانے کو اربوں روپے نقصان سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی۔

پرویزمشرف کے وکیل نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ اسے صیغہ راز میں رکھا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سابق صدر کو جو عارضہ لاحق ہے اس بیماری کےمریض تو پاکستان میں بھی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دبئی کوئی علاج کے لیے اچھی جگہ نہیں ہے پاکستان میں بھی بہت اچھے ڈاکٹرز موجود ہیں۔

سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ اگر مشرف کا آنا ضروری ہے تو انہیں ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت دی جائے اور نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ای سی ایل سے نام ہٹانے کا نہیں کہہ سکتا، انہیں پاکستان آنے دیں، پرویزمشرف کو کوئی گرفتار نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق صدرغداری کیس میں 342 کا بیان ریکارڈ کرائیں۔

وکیل اختر شاہ نے کہا کہ مشرف حکومت پاکستان کی اجازت سے باہر گئے تھے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ہم دوبارہ کہہ رہے ہیں کہ مشرف کو اجازت ہم نے نہیں دی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، پرویز مشرف آئیں بیان ریکارڈ کرائیں، جب علاج کے لیے باہر جانا ہو چلے جائیں۔


متعلقہ خبریں