اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے تجویز دی ہے کہ سرکاری زمینوں کی صورت موجود ’مردہ اثاثے یا سرمایہ‘ سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
پیر کے روز اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ایک ایسا ملک جسے قرضوں کی ادائیگی کے لیے سود پر نیا قرض لینا پڑتا ہے وہاں حکومت کی ملکیتی زمین اوراس پر قائم سرکاری رہائش گاہوں اور آرام گاہوں کی مالیت کھربوں روپے کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میرے سامنے اس وقت پنجاب، پختونخوا اور وفاق میں موجود سرکاری اراضی اور اس پر قائم سرکاری رہائش گاہوں اور آرام گاہوں سے متعلق 90 فیصد اعدادوشمار موجود ہیں۔
I have just got figures of 90% of state-owned land in KP, Punjab & federal areas & rest houses/official residences built on this land. The figures are startling: 34,459 kanals are rural & 17,035 kanals are urban.Just the urban land with buildings is worth over Rs.300 billion!
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 10, 2018
انہوں نے کہا کہ یہ اعدادو شمار ہوشربا ہیں، ان کے مطابق 34459 کنال زمین دیہی اور 17035 کنال زمین شہری علاقوں میں موجود ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ محض شہری اراضی اور اس پر قائم عمارتوں کی قیمت 300 ارب روپے سے زائد ہے۔
So a country that has to borrow money to pay interest on its loans (burdening our future generations) – & daily interest payment is Rs 5 b – is sitting on huge amounts of dead capital (just 90% of urban holdings is worth Rs 300b) in the form of this govt-owned land with buildings https://t.co/Mj3Nvnt7xE
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 10, 2018
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایک ایسا ملک جو سود کی ادائیگی کے لیے بھی اپنی آئندہ نسلوں پر بوجھ ڈالتے ہوئے قرض کا سہارا لیتا ہے اورقرضوں پر پانچ ارب روپے یومیہ سود ادا کرتا ہے وہ سرکاری اراضی/عمارتوں کی شکل میں غیراستعمال شدہ سرمائے کے بڑے ڈھیر پر بیٹھا ہے۔