اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آر او کیس میں آصف زرداری کا بیان حلفی مسترد کرتے ہوئے نیا بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت عظمی نے دس سال کے اثاثوں اور اندرون و بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
بدھ کے روز سپریم کورٹ میں این آر او سے قومی خزانے کو نقصان پہچانے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس دوران سابق صدور آصف زرداری اور پرویز مشرف کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ نے آصف علی زرداری کے بیان حلفی کی تفصیلات منظرعام پر آنے پر عدالتی عملہ کو طلب کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیان حلفی کیسے لیک ہوا ہے، بلائیں میرے دفتر والوں کو۔ انہوں نے آصف زرداری کے وکیل سے استفسار کیا کہ فاروق نائیک صاحب! یہ آپ نے تو لیک نہیں کی؟
سابق صدر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے لیک نہیں کی، وہ تو کسی (ٹیلی ویژن) پروگرام میں بھی نہیں جاتے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ جناب چھ ارب روپے کا کیا کریں جس کا این آر او کے تحت فائدہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ تو آصف علی زرداری والے معاملے میں ہے، اس کو بھی دیکھتے ہیں۔
فاروق نائیک نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں آصف علی زرداری نے کئی برس جیل کاٹی،عدالتوں سے باعزت بری ہوئے۔ ایک شخص بے بنیاد اخباری تراشے پر درخواست دائر کردیتا ہے، ھم نے جیل کاٹی پھر بھی یہاں لاکر کھڑا کیا جائے اور یہ عمل ختم نہ ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ھم چاہتے ہیں کہ جو تہمت لگی ہے وہ ختم ہو، وہ ملک کے سابق صدر ہیں، ہم ان پر لگی تہمت دور کرنا چاہتے ہیں۔ ہم تو صرف الزمات دیکھ رہے جو لگائے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آصف زرداری کا سوئٹزرلینڈ میں اکاؤنٹ تھا؟ کیا بے نظیر شہید یا بچوں کے نام پر اکاؤنٹ تھا؟ آصف زرداری بیان حلفی میں بتائیں انہوں نے کوئی ٹرسٹ بنایا ہے یا نہیں، وہ باہر جاتے ہیں وہاں ان کی دیکھ بھال ان کے دوست کرتے ہوں گے؟
دوران سماعت عدالت عظمی نے سابق صدر پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ کے پاکستان میں اثاثوں، بینک اکاؤونٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ پرویز مشرف کے وکیل دس دنوں میں تمام تفصیلات پیش کریں۔
پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کے لندن اور دبئی میں الگ الگ دو بینک اکاؤنٹس ہیں، ان کے پاس گاڑیاں بھی ہیں اور ایک ڈاؤن ٹاؤن فلیٹ بھی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جنرل مشرف کی جو دبئی میں جائیداد ہے وہ کیا ساری عمر کی تننخواہ سے خرید سکتے ہیں؟ ان کو خود بلائیں تا کہ وہ وضاحت کر سکیں۔
پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جنرل مشرف دنیا بھر میں لیکچر دیتے ہیں، جس کا وہ معاوضہ لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ریٹائرمنٹ کے بعد اتنے پیسے مل جاتے ہیں؟ اگر ملتے ہیں تو میں بھی لیکچر دوں گا۔
چیف جسٹس نے اختر شاہ سے استفسار کیا کہ سنا ہے ان (پرویز مشرف) کو سعودی عرب سے کوئی تحفہ ملا ہے؟ کیا چک شہزاد والا گھر ان کا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ کچھ چھپایا نہیں جائے گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کو کچھ چھپانے بھی نہیں دیں گے۔
عدالت نے سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کے دس سالہ اثاثوں اور گزشتہ دس برسوں کے دوران اندرون و بیرون ملک بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ تفصیلی بیان حلفی 15 دن میں داخل کیے جائیں۔