اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت سے ملنے والی سزاؤں کی معطلی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ فیصلے میں کئی دستاویزات کا حوالہ دیا گیا ہے، ہم کوئی بھی فیصلہ لکھتے ہیں تو ہمیں وجہ بھی بیان کرنا ہوتی ہے، ہمیں بتانا ہوگا کہ کن دستاویزات کی بنیاد پر فیصلہ لکھ رہے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ کے سامنے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدالتی احکامات کے مطابق درخواست گزاروں کے وکلاء کے دلائل کا شق وار جواب جمع کرا دیا ہے۔
سردار مظفر نے کہا ملزمان کی فیصلہ کے خلاف اپیل گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد سماعت کے لیے مقرر ہے، اس لیے اس کیس میں ملزمان کی سزا معطل نہیں کی جا سکتی۔ عدالت سزا معطلی کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔
سردار مظفر نےکہا کہ ہمارا کیس یہ ہے کہ ملزمان نے اپنی پراپرٹیز مانی ہیں اوریہ فلیٹس جن کمپنیوں کی ملکیت ہیں پراسیکیوشن نے ثابت کیا کہ ان کمپنیوں کی مالک مریم نواز ہیں۔
اسلام اباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم پر دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف کو دس سال قید اور دس ملین پونڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اس کیس میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو سات سال قید اور 2.6 ملین پائونڈ جرمانے کی سزا سنائی ہوئی تھی جب کہ مریم کے شوہر کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تینوں اس وقت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید کاٹ رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور ان کی صاحبزادی و داماد نے احتساب عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔