کراچی: عسکری پارک میں جھولا گرنے کی ذمہ داری پارک انتظامیہ اور جھولا لگانے والے ٹھیکیدار پر عائد کردی گئی۔ یہ بات تحقیقاتی رپورٹ میں کہی گئی ہے جو کمشنر کراچی کو پیش کی گئی ہے۔
جھولا گرنے کی تحقیقات کرنے والی تین مختلف کمیٹیوں سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں تشکیل دی جانے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ عسکری پارک انتظامیہ نے جھولے کی تنصیب کرتے ہوئے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن سے کسی قسم کا اجازت نامہ حاصل نہیں کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرنے کا والا جھولا استعمال شدہ تھا۔ جھولے کو ٹرائل فیز کے دوران ہی عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں جھولا گرنے کی بڑی وجہ ٹائی شافٹ اور بولٹس کی ناقص ویلڈنگ کو قرار دیا گیا ہے۔
کمشنر کراچی کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق جھولے کی دیکھ بھال کے لیے نا تجربہ افراد کو بھرتی کیا گیا جنہوں نے کسی جھولے کی لاگ بک تک نہیں بنائی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ پارک انتظامیہ نے تحقیقاتی ٹیم کو جھولا چلانے کا جو مینئول دیا وہ چائنیز زبان میں تھا۔
رپورٹ میں درج ہے کہ پارک انتظامیہ تحقیاتی ٹیم کو کسی بھی جھولے کی تیکنیکی معلومات فراہم نہیں کرسکی اورنہ ہی اس سے کسی قسم کے دستاویزات ملے۔
کراچی کے عسکری پارک میں گزشتہ ماہ جھولا گرنے سے 12 سالہ بچی کشف جاں بحق اور دیگرسات افراد زخمی ہو گئے تھے۔
جھولا چینی کمپنی و انجینئرز نے لگایا تھا اورعوام الناس کےلیے اسے ایک ہفتہ قبل ہی کھولا گیا تھا۔
واقعہ کے دو روز بعد کمشنر کراچی نے ابتدائی رپورٹ نگراں وزیراعلی سندھ کو بھیجی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جھولے کے ٹائی راڈ پر لگے 12 بولٹ زائد وزن اور توازن کھونے کے باعث ٹوٹے تھے۔
جھولا گرنے کا مقدمہ پارک انتظامیہ کے خلاف درج کیا گیا تھا۔