اسلام آباد: پاکستان میں ہونے والے گیارہویں عام انتخابات میں بڑی جماعت کے طور پر سامنے آنے والی تحریک انصاف آزاد امیدواروں اور چھوٹی جماعتوں کو ساتھ ملانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے جو کامیابی کے قریب پہنچنے کو ہے۔
قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے جاری کوششوں میں تحریک انصاف کو اب تک دس آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے، جس کے بعد وفاق میں حکومت سازی کے لیے پی ٹی آئی کو مطلوبہ تعداد حاصل ہوگئی ہے۔
کپتان کو وزیراعظم بنانے کے لئے جہانگیر ترین قومی اسمبلی کی 13 نشستیں جیتنے والے آزاد امیدواروں کو تحریک انصاف میں شامل کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ ان آزاد امیدواروں میں متعدد ایسے بھی جنہوں نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز کو شکست دی ہے۔
وفاق میں پی ٹی آئی کے پاس 116 نشستیں ہیں، متعدد رہنماؤں کے ایک سے زائد نشستوں پر کامیاب ہونے کی وجہ سے اسمبلی رکنیت کا حلف لینے سے پہلے تحریک انصاف اراکین اور اتحادیوں کو چھ تا نو نشستیں چھوڑنا پڑسکتی ہیں۔
عمران خان نے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے، حلف لینے سے پہلے وہ چار نشستیں چھوڑیں گے۔ پی ٹی آئی کے میجرریٹائرڈ طاہر صادق اور غلام سرور خان بھی دو نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں، پرویز خٹک اگر وزیراعلیٰ بنتے ہیں تو انہیں بھی قومی نشست چھوڑنا ہوگی، پرویز الہی کو صوبے میں منتقل کیا جاتا ہے تو انہیں بھی اپنی قومی نشست چھوڑنا ہو گی۔
وزارت عظمی کے لیے چھوٹی جماعتوں سے کیے گئے رابطوں کے تحت تحریک انصاف اب تک ق لیگ، ایم کیوایم ،بلوچستان عوامی پارٹی اور جی ڈی اے کو ساتھ ملانے میں کامیاب رہی ہے۔
ایم کیو ایم کے پاس قومی اسمبلی کی چھ، بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ق کے چار چار، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے پاس دو نشستیں ہیں۔
توقع ہے کہ 13 آزاد اور مخصوص نشستوں پر کامیاب امیدواروں میں سے کچھ کو ساتھ ملا کر پی ٹی آئی 168 نشستوں کا مطلوبہ ہدف حاصل کرلے گی اور وفاق میں ایک معلق حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی۔