لاہور: مسلم لیگ نون نے الیکشن 2018 میں شدید دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے نتائج مسترد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف، سینیٹر مشاہد حسین سید اور دیگر رہنماؤں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ نون کے کارکنوں کو گرفتار کر کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے امیدواروں کو مجبور کیا گیا کہ نون لیگ کا ٹکٹ نہ لیں، الیکشن کمشن سے وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا جو منظور نہ ہوا، پورے پاکستان سے شکایت ملی کہ فارم پینتالیس نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے پولنگ ایجنٹس کو ڈی جی خان سمیت دیگر پولنگ سینٹرز سے نکال دیا گیا۔ اوکاڑہ، لاہور، راجن پور اور کے پی سمیت کئی جگہ لوگ فارم 45 کو ترس گئے۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ اپنے جلسوں میں پہلے ہی قبل از انتخابات دھاندلی کا بتایا تھا اور وہ ہی ہوا ہے دراصل مسلم لیگ ن کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی کی گیئں۔ ہمارے کارکنوں کو گرفتار کرکے دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں لیکن ہمیں امید تھی کہ الیکشن میں ووٹرز کو آزادانہ اظہار رائے کا موقع دیا جائے گا تاہم ایسا بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں ایاز صادق، ملک پرویز اورمیرا بھی نتیجہ روک لیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے ہماری ایک گھنٹہ وقت بڑھانے کی درخواست بھی قبول نہیں کی۔
اس موقع پرمسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد حسین نے کہا کہ یہ 2018 کا الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ پانچ جماعتوں نےالیکشن پرتحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن کسی نے ایک نہیں سنی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹی ایس سسٹم فراڈ نکلا جبکہ مختلف حلقوں کے نتائج روک لیے گئے جو سراسر الیکشن کمیشن اورنگراں حکومت کی ناکامی ہے۔