اسلام آباد: وزارت داخلہ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ نون کے رہنما اسحاق ڈار کی عدالت میں عدم پیشی کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے جبکہ اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ کو ایک ای میل بھیجی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عطاالحق قاسمی کی بطور مینیجنگ ڈائریکٹر پاکستان ٹیلی ویژن (ایم ڈی پی ٹی وی) تقرری سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
اپنی ای میل میں انہوں نے لکھا ہے کہ میں نے نہ ہی عطالحق قاسمی کے لیے 18 لاکھ تنخواہ مقررکی اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی کردار ادا کیا، عطالحق قاسمی کے لیے تنخواہ مقررکرنے والوں سے ہی جواب مانگا جائے، انہوں نے وضاحت کی ہے کہ وہ اپنی بیماری کی وجہ سے سپریم کورٹ میں حاضر ہونے سے قاصر ہیں۔
آج سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ کیا مفرور ملزم کی جائیداد ضبطی کی کارروائی کی گئی ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ملزم کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی طرف سے اسحاق ڈار کے پاسپورٹ کی تنسیخ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں قانونی عمل شروع کر دیا گیا ہے، اب انٹرپول کی طرف سے مزید کارروائی کا انتظار ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے مزید سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت میں اسحاق ڈار کو پاکستان واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار کو پاکستان واپس لانے کے لیے ملک بھر کی تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز سیکرٹری داخلہ کی مکمل معاونت کریں، انہوں نے تنبیہ کی تھی کہ اگر کسی نے تعاون نہ کیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔