سیالکوٹ: متحدہ مجلس عمل کے نائب صدر اور جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ ایم ایم اے خاندانوں کا نہیں اسلام کا نفاذ چاہتی ہے، ہمارے قافلہ میں پانامہ کا کوئی بیمار شامل نہیں ہے، 25 جولائی کو محراب و منبر اور ناچ گانے کا مقابلہ ہے۔
بدھ کو سیالکوٹ میں انتخابی مہم کے دوران کارکنوں سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایسی حکومت چاہتے ہیں جہاں رات کے وقت حکمراں سر بسجود ہوں، 25 جولائی کو دین اور لادینیت کے دوران مقابلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک فلسفہ کا نام ہے جس کی بنیاد اسلامی افکار پر رکھی گئی ہے، دنیا چاہتی ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت ہو جو امریکہ کی غلام ہو، 25 جولائی کو غلامان محمد ﷺ اور غلامان ٹرمپ کے دوران مقابلہ ہے۔
قبل ازیں موسم کے باعث سراج الحق کے جلسہ کا مقام تبدیل کیا گیا تاہم انتظامیہ نے نئی جگہ پر جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جس کے بعد جماعت اسلامی کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈالنے کی مذمت کی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو کرپشن سے نجات دلانا چاہتے ہیں تو متحدہ مجلس عمل کا ساتھ دیں، اس ملک پر ستر برسوں سے جاگیرداروں اور وڈیروں نے حکومت کی ہے ان سانپوں کے منہ میں دودھ ڈالنے کی بجائے انہیں جیل کے راستے پر بجھوائیں۔
انتخابی عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کردار غیر جانبدرانہ اور منصفانہ ہونا چاہیے۔ جلسہ کی اجازت دے کر منسوخ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اس ملک میں نوجوانوں کو روز گار مہیا ہو، صحت اور تعلیم کی سہولیات بلا تفریق مہیا ہوں۔ متحدہ مجلس عمل کو موقع ملا تو قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو ملک میں واپس لانے کا اہتمام کریں گے۔
جماعت اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور تحریک انصاف کی سیاست شخصیات کے گرد گھومتی ہے۔ کرپٹ لوگ چاہے غلاف کعبہ میں بھی چھپ جائیں تو انہیں وہاں سے بھی نکال کر پائی پائی کا حساب لیں گے۔