واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف ایک سے 2 سال تک پیچھے دھکیلا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم نے کم از کم ایک سے دو سال تک ان کے پروگرام کو بڑھنے سے روکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری انٹیلی جنس کے مطابق ایران کی کئی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ 22 جون کو امریکہ نے بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں بنکر بسٹر بم اور 20 سے زائد ٹام ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے۔
اس کے باوجود امریکی خفیہ ادارے کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق یہ حملے پروگرام کو صرف چند مہینوں یا ایک سے دو سال پیچھے لے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جون میں غیر قانونی تارکین وطن کے سب سے کم واقعات رپورٹ ہوئے، ٹرمپ
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ نے کہا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایران نے افزودہ یورینیم کو ان حملوں سے قبل کسی اور مقام پر منتقل کیا ہو۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کا ایٹمی ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکا ہے۔ اور امریکی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو “کئی دہائیوں” تک روک دیا۔