تھائی لینڈ: غار میں پھنسے بچوں کو نکالنے کے لیے غوطہ خور پہنچ گئے


بنکاک: تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے فٹبالر بچوں کو نکالنے کے لیے غوطہ خوروں کی بڑی تعداد غار کے قریب پہنچ  گئی ہے۔

تھائی حکام کے مطابق غار میں پھنسے بچوں کو نکالنے کے لیے تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں جبکہ ریسکیو آپریشن کے لیے غار کے داخلی راستے کا قریبی علاقہ خالی کرا لیا گیا ہے۔

تھائی حکام کے مطابق بچوں تک کھانے کے علاوہ ادویات بھی  پہنچائی جا رہی ہیں تاہم تمام بچے جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست ہیں۔

چھ جولائی کو بچوں کو بچانے کی کوشش کرنے والا ایک سابق نیوی اہلکار غوطہ خور سمائن کوئن غار میں ایئرٹینک رکھنے کے دوران آکسیجن کی کمی کے باعث ہلاک ہو گیا تھا۔

تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے 12  بچوں اور ان  کے کوچ کا سراغ  دو جولائی کو مل گیا تھا، یہ بچے نو روز سے لاپتہ تھے جنہیں دو برطانوی غوطہ خوروں نے تلاش کیا۔

اطلاعات کے مطابق بچے خشک غار میں داخل ہوئے تھے لیکن کافی آگے بڑھنے کے بعد انہیں  باہر کا راستہ نہیں ملا جس کے ساتھ ہی غار میں پانی بھرنے لگا اور وہ وہیں پھنس کر رہ گئے۔

تھائی حکام کا کہنا ہے کہ بچوں نے غار میں موجود ایک چٹان پر پناہ لے رکھی ہے اور ان تک پہنچنے کا سفر گیارہ گھنٹوں پر محیط ہے، کیچڑ کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو تیراکی میں بھی کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

تھائی حکومت کے مطابق اب بارشوں کا موسم شروع  ہو رہا ہے اور اگر بچے بارشوں سے پہلے غار سے باہر نہ نکل سکے تو انہیں چار ماہ  تک غار میں ہی رہنا پڑے گا۔

تھائی فوج کا کہنا کہ بچوں کو نکالنے میں کئی ماہ  لگ سکتے ہیں جس کے لیے اُنہیں تیرنا بھی سکھایا جائے گا۔

11 سے 16 سال کی عمر کے 12 بچے اور ان کے 25  سالہ کوچ 23 جون کو لاپتہ ہو گئے تھے، کہا گیا تھا کہ وہ شمالی صوبے چیانگ رائی کے غاروں میں داخل ہوئے تھے لیکن اچانک بارش کے سبب وہیں پھنس کر رہ گئے۔

لاپتہ ہونے کے نو دن بعد دو جولائی کی شام  دو برطانوی غوطہ خور بچوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جنہیں وہ غار کے دہانے سے تقریبا چار کلو میٹر کے فاصلے  پر چٹان پر بیٹھے ملے تھے، بچوں نے غوطہ خوروں کو بتایا کہ وہ سب زندہ  ہیں اور بے حد بھوکے ہیں۔

ان کے ملنے کی پہلی ویڈیو بھی تھائی بحریہ سیل نے فیس بک پر پوسٹ کی تھی جس میں بچوں کو پانی کے کنارے ٹارچ کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں