پاکستان اور بھارت کے درمیان تنائو کے تناظر میں ہم نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ’’سیچویشن روم‘‘ اتوار کو بھی جاری رہی۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مزمل سہروری کا پروگرام کے دوران کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کےبعد مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر ایک مرتبہ پھر ابھر کر سامنے آیا ہے۔دنیا میں سب نے مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کیا ہے،آپ ٹرمپ کا بیان دیکھ لیں،یواین سکیورٹی کونسل کی قرارداد سب کے سامنے ہے ۔
مشترکہ مفادات کونسل میں کینال بنانے کا اعلان ہوا تو حکومت سے الگ ہو جائیں گے،ناصر شاہ
پہلگام واقعے کی دنیا نے مذمت کی ہے ، پاکستان نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے،ہم کوئی اس کا جشن نہیں منا رہے ،حالانکہ جعفر ایکسپریس حملے کے وقت پورا بھارت جشن منارہا تھا۔
پاکستانی میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا ہے ، احمد حسن العرابی ہمارے ہیرو ہیں،ان کے بعد بھارتی میڈیا نے پاکستانی تجزیہ کاروں کو لینا بھی بند کردیا ہے۔
پروگرام میں شریک سینیئر سیاستدان دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت کے کالے کھیل کھل کر سامنے آرہے ہیں،بھارت اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے کسی حد تک بھی جانے کو تیار ہے اور یہی ان کا شیوہ بھی رہا ہے۔
مودی حکومت میں تمام اقلیتوں کا ستیا ناس کیا جارہاہے،سیاحوں کے ریپ آئے دن سننے کو ملتے ہیں،مودی کا مائنڈ سیٹ پہلے ایک صوبے تک محدود تھا اب پورے بھارت میں یہ مائنڈ سیٹ پھیلا دیا ہے۔
پروگرام میں شریک سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں جو کچھ ہوا اس میں پاکستانی وزارت خارجہ نے اہم کردار ادا کیا۔
ماضی میں بھی جب بل کلنٹن بھارت آئے تو وہاں کی حکومت نے اسی طرح کا فالس فلیگ آپریشن کیا تھا،اس کے بعد بھی اس قسم کے آپریشنز کئے گئے ،حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا،پلاننگ کے تحت بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کرایا گیا۔
نائب وزیراعظم ووزیرخارجہ اسحاق ڈار کا برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی سے رابطہ
اس سب کے باوجود بل کلنٹن پاکستان آئے یہ اور بات ہے کہ انہوں نے بھارت میں چھ دن گزارے اور پاکستان میں چھ گھنٹے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ہارون کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ پانی کو بنیادی حق ڈکلیئر کرچکا ہے،آپ 25 کروڑ عوام تو کیا ایک عام آدمی کو بھی اس سے محروم نہیں کرسکتے۔
بھارت کی جانب سے پانی روکنے سے ہیومن رائٹس کے مسائل پیدا ہونگے،یقیناً پاکستان اس پر سوچ و بچار کررہا ہوگا۔
تجزیہ کار احمد حسن العرابی کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کارٹون نیٹ ورک ہے ،عالمی میڈیا میں پاکستان کو نمائندگی کی ضرورت ہے۔
جنرل (ر) زاہد محمود کا پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت کی سیاست پاکستان کے گرد گھومتی ہے ، مسلمانوں کیخلاف نفرت بڑھی ہے ،پاکستان نے بھرپور طریقے سے بھارت کو جواب دیا ہے۔
ہم ذمے دار نیوکلیئر ملک ہیں،بھارت ، اسرائیل کی پیروی کررہا ہے۔ہمسائیے کبھی تبدیل نہیں ہوسکتے ، انہوں نے بھی یہی رہنا ہے اور ہم نے بھی ۔
پروگرام میں شریک تجزیہ کار عابد سلہری کا کہنا تھا کہ ہمیں پیشگی انتظامات کرنا ہونگے، سردیوں میں ڈرائی سیزن ہوتا ہے ، ایسے میں بھارت کچھ بھی کرسکتا ہے.
ورلڈ بینک سفارتی دبائو تو ڈال سکتا ہے ،لیکن اپنے فیصلے کسی پر مسلط نہیں کراسکتا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہا پہلے بھارت میں عام انتخابات کے دوران ایسے حالات پیدا کئے جاتے تھے اب بہار یا دہلی کے لوکل باڈیز الیکشن ہیں تو انہیں یہاں بھی ایسے ہی تنائو کی ضرورت پڑ گئی ہے ۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن،پاکستان کی نامور شخصیات نے بھی سوالات اٹھا دیئے
ہمیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ، ہماری سکیورٹی فورسز بالکل تیار ہیں ،بھارت تحقیقات سے بھاگ رہا ہے ،پانی روکے جانے سے فوڈ سکیورٹی ،واٹر سکیورٹی کا ایشو پیدا ہوسکتا ہے۔