پی ٹی آئی سے تعلقات وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہو سکے، مولانا فضل الرحمان

Molana Fazal ur Rehman

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا پی ٹی آئی سے تعلقات وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے۔  چھبیسویں ترمیم آئیڈیل نہیں، قابل قبول ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ساتھ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی اختلاف ہے لیکن لڑائی نہیں،جماعت کے ساتھ الیکشن پر بھی ایسا اختلاف نہیں جو حل نہ ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحاد کے نام پر ایک نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔ ملک بھرمیں فلسطین کی صورت حال پر بیداری کی مہم چلائیں گے، اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی یہودی لابی ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔

انہوں نے کہاکہ فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث کرب ہے، 27 اپریل کو مینارپاکستان پر بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شریک ہوں گی، فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث تشویش ہے، فلسطین کیلئے ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے، حافظ نعیم نے انتہائی محبت اور احترام کا مظاہرہ کیا، مجلس اتحادامت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔

امن اور ترقی کے بغیر خوشحالی ممکن نہیں، مولانا فضل الرحمان

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ لاہور کا جلسہ بھی مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے ہو رہا ہے، اسرائیل کی حامی لابی ہر جگہ موجود، لیکن ان کی کوئی حیثیت نہیں، فلسطین کے معاملے پر اسلامی دنیا کا واضح مؤقف ہونا چاہیے، امت مسلمہ کو حکمرانوں کے رویہ اورغفلت سے شکایت ہے۔

مزید کہا کہ امت مسلمہ کے حکمران اپنا حقیقی فرض نہیں ادا کر رہے، جہاد مقدس لفظ ، اس کی اپنی حرمت ہے، مسلم دنیا جغرافیائی طور پر منقسم ہے، مالی یاسیاسی طورپرشرکت کرنےوالا بھی ایک ہی جہاد کا حصہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ صوبائی خود مختاری سے متعلق جے یو آئی کا منشور واضح ہے، ہر صوبے کے وسائل اس صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں، سندھ کے لوگ حق کی بات کرتے ہیں تو روکا نہیں جا سکتا، مرکز میں تمام صوبوں کےاتفاق رائے سےفیصلے کیے جاتے، اس روش کے تحت کالا باغ ڈیم کو بھی متنازع بنا دیا گیا، جے یو آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترکر دیا۔


متعلقہ خبریں