رینجرزاہلکاروں کی ہلاکت،عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف مقدمہ کی سیل ایف آئی آر منظرعام پر آگئی


تحریک انصاف کے احتجاج میں رینجرزاہلکاروں کی ہلاکت کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ہے۔

تھانہ رمنا میں بانی پی ٹی آئی اوراہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف تہرے قتل کے مقدمہ کی سیل ایف آئی آر منظرعام پر آگئی،اعلی حکام کے حکم پرمقدمہ کی ایف آئی آر سیل کردی گئی تھی۔

ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ بڑھ گیا،جسٹس منصور علی شاہ

ایف آئی آر کے متن کے مطابق تمام وقوعے کا منصوبہ اڈیالہ جیل میں بنایا گیا، رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کا وقوعہ بانی پی ٹی آئی کی ایما اورحکم پرہوا۔

منصوبہ مختلف اوقات میں جیل میں ملاقات کےلئے جانے والی پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کے ذریعے سیکیورٹی اہلکاروں کونشانہ بنانا تھا،اس منصوبے کے گواہان جیل میں قید کچھ قیدی، مشقتی اورجیل میں خفیہ پولیس کے ملازمین ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے حکم کی تعمیل بشریٰ بی بی، علی امین، عمرایوب،وقاص اکرم ،سلمان اکرم راجہ، مراد سعید، زلفی بخاری، روف حسن،حماداظہراوردیگرقیادت نے باہمی سازش مجرمانہ کے تحت ایک حکمت عملی سے کی۔

سونے کی فی تولہ قیمت میں 5ہزار روپے کی کمی

بشریٰ بی بی اوردیگرمندرجہ بالا ملزمان نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عوام کو مشتعل کیا،پی ٹی آئی کی قیادت نے عوام کو فوج اورحکومت کیخلاف بغاوت پراکسایا جس سے وقوعہ ہوا۔

احتجاج میں ڈیوٹی پر مامورایک نامعلوم ڈرائیورکی لینڈ کروزرنے تین رینجرز اہلکاروں کو کچل دیا تھا،پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر قتل کے مقدمے کے ساتھ دہشت گردی اورتعزیرات پاکستان کی دس مختلف دفعات شامل کیے گئے۔

مقدمہ سندھ رینجرز کے اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔نومبر 26 کی رات دو بج کر چالیس منٹ پر مقدمہ درج کیا گیا۔


متعلقہ خبریں