سابق صدر عارف علوی کو سندھ ہائی کورٹ نے کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
سابق صدر کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست پرعدالت میں سماعت ہوئی، اس موقع پر سابق صدر عارف علوی کے وکیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عدالت نے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام کی وجہ سے نامعلوم ایف آئی آرز میں گرفتاری کا خدشہ ہے، گرفتاری ہوگئی تو ہم اس عدالت کے دائرہ اختیار سے نکل جائیں گے۔
جسٹس ثناء اکرم منہاس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس مرحلے پر کوئی حکم امتناع جاری نہیں کر رہے، یہ اپنے آپ کو کچھ دن کے لیے بچا لیں گے۔ وکیل نے کہا کہ ایسا حلیم عادل شیخ کے ساتھ ہو چکا ہے۔
برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ پی آئی اے پر پابندی ہٹائے، برطانوی ممبر پارلیمنٹ
اس موقع پر جسٹس ارباب علی ہکڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے سامنے ایف آئی آرز نہیں ہیں کیسے روک سکتے ہیں؟ جس پر سابق صدر عارف علوی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے۔
اس موقع پر سابق صدر نے کچھ کہنے کی اجازت مانگی لیکن انہیں عدالت نے روکتے ہوئے کہا کہ آپ کے وکیل دلائل دے چکے ہیں، بعد ازاں عدالت نے کہا کہ عارف علوی کو آئندہ سماعت تک درج کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر بارہ دسمبر تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرکے طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے 24 نومبر کو پرتشدد مظاہرے کرنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان، انکی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق صدر عارف علوی کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔
احتجاج کا پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ جس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور، علیمہ خان، اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکنان کو نامزد کیا گیا۔