تحریک انصاف سے کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، عطا اللہ تارڑ

Ataullah Tarar

اسلام آباد؛ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سے کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مختلف ممالک سے سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ اور معیشت ترقی کر رہی ہے۔ مہنگائی پچھلے سال 32 فیصد اور اس سال 6.9 فیصد پر آ چکی ہے۔ پہلی سہ ماہی میں 8.8 ارب ڈالر کی ترسیلات پاکستان آئیں جبکہ شرح سود کمی سے معیشت بہتر ہو رہی ہے۔

پاکستان کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی الزام ان اعداد و شمار کو رد نہیں کر سکتا۔ اور پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بھی پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی معاشی اشاریوں میں بہتری کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی دوست ملک پاکستان سے تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ تو اسی تاریخ پر احتجاج کی کال دے دی جاتی ہے۔ چین کے صدر کے دورہ کے موقع پر احتجاج اور دھرنا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم کے پابند ہیں، جلوس اور دھرنے کی اجازت نہیں دے سکتے،محسن نقوی کا بیرسٹر گوہر سے اہم رابطہ

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ بیلاروس پاکستان کا بہترین دوست ہے۔ جبکہ بیلاروس اور پاکستان مل کر پاکستان میں ٹریکٹر مینوفیکچر کرنا چاہ رہے ہیں۔ ایک طرف انتظامیہ بیلاروس کے مہمانوں کے استقبال کی تیاریاں کر رہی ہے اور دوسری طرف شہریوں کی سیکورٹی کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں، کیا نظام اکٹھا چل سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے کسی سطح پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔ بیرسٹر گوہر سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم بتانے سے متعلق رابطہ کیا گیا۔ محسن نقوی کا بیرسٹرگوہر سے صرف ایک بار رابطہ ہوا ہے۔ اور وہ بھی محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر پر واضح کر دیا کہ احتجاج کی کوئی اجازت نہیں۔ اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں۔ جو آئے گا گرفتار ہو گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی کو امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ احتجاج میں شریک سرکاری افسران کو آئندہ ترقی نہیں ملے گی۔ اور خیبر پختونخوا سے آنے والے سرکاری افسران سے بھی نمٹا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی ہو رہی ہے اور آپ اسلام آباد آرہے ہیں۔ اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو چاہیے کہ اپنے صوبے پر توجہ دیں۔ آپ کی سیاسی جماعت ہے یا آپ ملک دشمن ہیں ؟۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں