توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور ، رہائی کا حکم

عمران خان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرسلمان صفدر، ایف آئی اے اسپیشل پراسیکوٹرز عمیر مجید ملک اور ذوالفقارعباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے۔

طویل سماعت کے بعد عدالت نے عمران خان کی 10 لاکھ روپے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کی۔

توشہ خانہ کیس ٹو ، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں خارج

قبل ازیں سماعت کے دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت ہو جائے گی جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا میڈیا سے خود کو مستثنیٰ کر لیں۔

عدالت نے وکیل صفائی سے استفسار کیا انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا؟ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پوچھا چالان میں رسید بشریٰ بی بی کی ہے یا عمران خان کی؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا، اس چالان میں یہ واضح نہیں کہ مرکزی ملزم کون ہے، توشہ خانہ نیب کیس میں عمران خان کو 14 سال کی سزا ہوئی ہے۔

اربوں کے کرپشن کیسز ختم ، بغیر دانتوں والا نیب انجوائے کرے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت نے پوچھا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟ بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے۔ جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہوتا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اپریزر صہیب عباسی کہتا ہے مجھے بانی پی ٹی آئی نے تھریٹ کیا جبکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی تو ملاقات ہی صہیب عباسی سے کبھی نہیں ہوئی، کسٹم کے تینوں افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پر پریشر نہیں تھا، اگر پریشر نہیں تھا تو انہوں نے پھر صحیح قیمت کیوں نہیں لگائی؟

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، بانی پی ٹی آئی اور انکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔

کیا صدر، وزیر اعظم، اسپیکر اور پارلیمنٹیرینز سب کو نکال دیں؟ سپریم کورٹ

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ او پلیز! میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔

بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت میں وقفہ کر دیا۔ وقفے کے بعد ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فرد جرم مؤخر کرنے کا معاملہ اٹھا دیا۔

جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی ان سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب کی جانب سے ان افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔


ٹیگز :
متعلقہ خبریں