سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے آئینی ترامیم کو پرویز مشرف کے پی سی او سے بھی بدتر قرار د یتے ہوئے کہا ہے اس کی منظوری سے آئینی بحران مزید بڑھ جائے گا۔
انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہا کہ پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ میں تبدیلی کرکے بینچ بنانے کا اختیار بدلا گیا، آئینی ترمیم کرکے اب سپریم کورٹ کوبھی ختم کیا جارہا ہے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ تبدیلی پرفوری فل کورٹ اجلاس ہوناچاہیے تھا، سپریم کورٹ کے مستقل ججزکوبیٹھناچاہیے اورردعمل دیناچاہیے، جسٹس منصورعلی شاہ کی رائے ا ٓچکی ہے انہوں نے اسے مداخلت قراردیا، جسٹس منیب اختراوردیگرججزنے جواس وقت موقف اپنایادرست ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عجیب بات ہے حکومت کیخلاف مقدمے ہیں اورحکومت ہی بینچ بنائے گی، کل بھی شہرہ آفاق فیصلہ آیاکہ جن پردھاندلی کاالزام ہے ٹریبونل بھی وہی بنائیں گے۔
فوادچوہدری نے مزید کہا کہ پاکستان میں آئین وقانون اوراخلاقیات کابنیادی کام ہی ختم ہوگیاہے، بظاہر ایسالگ رہاہے کہ سپریم کورٹ بھی ایک محکوم ادارہ بنتاجارہاہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم پی سی او ہے آج نہیں تو کل ججز اور وکلا کھڑے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کابہت نقصان ہورہاہے سیاسی عدم استحکام ہے،معاشی عدم استحکام کیساتھ اب آئینی بحران بھی پیداکیے جارہے ہیں، آئینی بحران نئی مجوزہ ترامیم کی منظوری کے بعدمزیدبڑھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم پرججزاوروکلاردعمل دینگے،حکومت کوپیچھے ہٹ جاناچاہیے، محکوم ادارے میں کون فرائض انجام دے گا،بھارت میں ججزنے پریس کانفرنس کردی تھی، ایسالگتا ہے پاکستان کے ججز پر مزید دبا ؤڈالا گیا تو پریس کانفرنس قریب ہی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ ججزکومکمل پش کیاجارہاہے،اسلام آبادہائیکورٹ کے ججزکیساتھ کیاہواسب نے دیکھا، حکومت کوسوچناچاہیے مسئلہ بانی پی ٹی آئی کوسزادینے کانہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کے پاس بانی پی ٹی آئی کے بیانیے کاکوئی جواب نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست زرداری، بلاول، نواز اور شہبازشریف سے بہت آگے چلی گئی ہے اور مسئلہ عدلیہ پر آگیا ہے اب تو وکلا کو نکلنا ہوگا، جلسوں سے کام نہیں چلے گا۔