لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے پر وزیر اعظم اور الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی تشریح ہی آئین بن جاتی ہے۔ اور رانا ثنا اللہ نے جو کہا وہ آئین کی نفی ہے۔مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے پر وزیر اعظم اور الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا بھی دائرہ ہے۔ وہ آئین کی رو کے تابع ہیں۔ اور سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کی تشریح کر رہا ہے تو اس سے بڑھ کرکچھ نہیں۔ ہر اس شخص کو سپریم کورٹ فیصلے کو ماننا ضروری ہے جو آئین کے تابع ہے۔ آئین کی تشریح کا آخری اختیار عدالت عظمی کو حاصل ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی تشریح کر دے تو سب کو ماننا ہے۔ جب تک آئین موجود ہے سپریم کورٹ اس کی تشریح کرے گا۔ اور سپریم کورٹ کے فیصلے صحیح اور غلط ہوسکتے ہیں لیکن ماننا ہمارا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین کی تشریح کر سکتی ہے لیکن اس کا ایک دائرہ ہے۔ سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ نافذ العمل ہے اور اس پر عمل کرنا ہر ایک کا فرض ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی بہت کچھ غیر آئینی کیا لیکن پھر مانا بھی ہے۔ نظریات کا اختلاف ہوتا ہے، 2 ججز نے کہا 8 ججز کی بات نہ مانو تو یہ نامناسب بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاہدے کی مدت مکمل، امیر جماعت اسلامی کا حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اقلیت میں رہ کر کہنا اکثریت کے فیصلے کو نہ مانو یہ نامناسب ہے۔ الیکشن کمیشن کو فیصلے کے مطابق نشستیں دینی ہیں۔ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل نہ کرنے سے کارروائی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا حق تھا مینار پاکستان پر جلسہ کریں لیکن ہمیں شہر سے باہر جلسے کا کہا گیا۔ ہم پر حملے کے لیے موقع کی تلاش ہے۔ ہمیں کھل کر گفتگو کرنے دیں اور آئینی حقوق ہمیں دیں۔