گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ اگرمیرے استعفے سے کسی کو فائدہ ہوتو میں تیار ہوں۔
ہم نیوز کے پروگرام ’’پاکستان ٹونائٹ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیارہے،آئینی ترامیم میں عجلت نہیں ہونی چاہئےتھی،آئینی ترامیم پر اتحادیوں کو آن بورڈ لینا چاہئے تھا۔
آئینی ترامیم،فضل الرحمان راضی نہ ہوئے تو کوشش ہوگی ہمارے نمبرز پورے ہوں،بلاول بھٹو
مسائل بیٹھ کر بات چیت سے حل ہوتے ہیں،آئینی عدالتوں کا قیام چارٹر آف ڈیموکریسی میں بھی شامل تھا،آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان کو وقت دینا چاہئے۔
گورنر کاعہدہ پیپلز پارٹی کی امانت ہے،جب کہیں گے واپس کریں گے،اگرمیرے استعفے سے کسی کو فائدہ ہو تو میں تیار ہوں،ہم کہتے ہیں جمہوریت بہترین انتقام ہے،پی ٹی آئی والے کیسے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے نمازیں پڑھتے ہیں۔
مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا، مولانا فضل الرحمان
پی ٹی آئی والے مولانا کی گلی میں کھڑے ہوتے ہیں ،مولانا کی مس کال آئے اور ہم پہنچ جائیں،پی ٹی آئی والے مولانا فضل الرحمان کو مسیحا سمجھتے ہیں،ہم نے اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر شرافت کی سیاست کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کو پی ٹی آئی کو جلسے کی بالکل اجازت نہیں دینی چاہئے، نااہلی اور کوتاہیوں کی وجہ سے ہمارے صوبے میں بدامنی ہے۔
افغانستان کے قونصل جنرل قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہیں ہوئے،وزیراعلیٰ علی امین ان کا ترجمان بن کر کہتے ہیں قومی ترانے میں میوزک تھا۔
محکمہ تعلیم و خواندگی سندھ میں اربوں روپے کے مبینہ فراڈ اور غبن کا سکینڈل سامنے آگیا
اس وقت انہوں نے صوبے میں کرپشن کا بازار گرم کیا ہوا ہے،خیبر پختونخوا میں پاکستان کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ہے،پی ٹی آئی والوں کا رویہ سیاسی نہیں۔لاہور جلسے پر سارے سرکاری وسائل خرچ ہورہے ہیں۔